پینٹاگون کے 10 سابق سربراہوں کی طرف سے ٹرمپ کو غیر معمولی انتباہ

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2021
سابق پینٹاگون سربراہان کے مطابق ٹرمپ نے انتخابی دھوکا دہی کے دعووں میں فوج کو شامل کیا تو وہ ملک کو خطرناک، غیر آئینی مقام پر لے آئیں گے - فائل فوٹو:رائٹرز
سابق پینٹاگون سربراہان کے مطابق ٹرمپ نے انتخابی دھوکا دہی کے دعووں میں فوج کو شامل کیا تو وہ ملک کو خطرناک، غیر آئینی مقام پر لے آئیں گے - فائل فوٹو:رائٹرز

امریکی محکمہ دفاع کے 10 سابقہ سیکریٹریز نے انتخابی دھوکا دہی کے دعووں کی پیروی میں فوج کو شامل کرنے کے اقدام کے خلاف امریکی صدر کو خبردار کردیا ہے کہ اس سے وہ اس ملک کو 'خطرناک، غیر قانونی اور غیر آئینی مقام' پر لے جائیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس اور ریپبلکن، دونوں 10 سابقہ عہدیداروں نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک آرا پر مبنی آرٹیکل پر دستخط کیے جس میں 20 جنوری کو پرامن طور پر اقتدار سے دستبرداری کے اپنے آئینی فرض کی تعمیل کرنے کے لیے ٹرمپ کی رضامندی پر واضح طور پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات اور اس کے بعد چند ریاستوں میں دوبارہ گنتی اور عدالت میں ناکام چیلنجز کے ساتھ ہی اس کا نتیجہ واضح ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں کا جو بائیڈن کو روکنے کیلئے ایک اور قدم

ان کا کہنا تھا کہ 'نتائج پر سوالات کرنے کا وقت گزر گیا ہے، الیکٹورل کالجز کے ووٹوں کی باضابطہ گنتی کا وقت آگیا ہے جیسا کہ آئین و قانون میں درج ہے'۔

پینٹاگون کے سابق سربراہوں نے نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے فوج کے استعمال کے خلاف خبردار کیا۔

انہوں نے لکھا کہ 'انتخابی تنازع کے حل کے لیے امریکی مسلح افواج کو شامل کرنے کی کوششیں ہمیں خطرناک، غیر قانونی اور غیر آئینی مقام پر لے جائیں گی، عوامی اور فوجی عہدیداران جو اس طرح کے اقدامات کرتے ہیں یا اس کی ہدایت دیتے ہیں ان کا احتساب ہوگا جس میں ممکنہ طور پر مجرمانہ سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا'۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی سمیت متعدد سینئر فوجی افسران حالیہ ہفتوں میں کہہ چکے ہیں کہ امریکی انتخابات کے نتائج کا تعین کرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے اور ان کی وفاداری آئین کے ساتھ ہے نہ کہ ایک فرد، رہنما یا سیاسی جماعت کے ساتھ۔

پینٹاگون کے 10 سابق رہنماؤں نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو اقتدار کی مکمل اور ہموار منتقلی میں محکمہ دفاع کے رکاوٹ کے خطرات سے بھی اپنے آرٹیکل میں خبردار کیا۔

واضح ہے کہ جو بائیڈن نے ٹرمپ کی جانب سے تعینات کیے گئے پینٹاگون کے عہدیداروں کی طرف سے منتقلی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوششوں کی شکایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کا فتح کا دعویٰ، امریکی صدر کا دھاندلی کا الزام

کسی خاص مثال کا ذکر کیے بغیر سابق دفاعی سیکریٹریز نے لکھا کہ اقتدار کی منتقلی 'امریکی قومی سلامتی کی پالیسی کے بارے میں بین الاقوامی غیر یقینی صورتحال کے وقت اکثر ہوتی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'وہ ایک لمحہ ہوسکتا ہے جب قوم مخالفین کی کارروائیوں کا شکار ہوجائے جو صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں'۔

ایران کے ساتھ تناؤ اس لمحے کی نمائندگی کرتا ہے، گزشتہ سال 3 جنوری کو امریکا نے اعلیٰ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کیا تھا، ایران نے ان ہلاکتوں کا بدلہ لینے کا عزم کیا اور امریکی عہدے داروں نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ وہ امریکی افواج یا مشرق وسطیٰ میں مفادات پر ایرانی حملے سے خبردار ہیں۔

آرٹیکل پر ڈک چیینی، ولیم پیری، ڈونلڈ رمسفیلڈ، ولیم کوہن، رابرٹ گیٹس، لیون پنیٹا، چک ہیگل، ایش کارٹر، جیمز میٹس اور مارک ایسپر نے دستخط کیے تھے۔

جیمز میٹس ٹرمپ کے پہلے وزیر دفاع تھے، انہوں نے 2018 میں استعفیٰ دے دیا تھا اور ان کے بعد مارک ایسپر نے ان کی جگہ لے لی تھی جنہیں 3 نومبر کے انتخابات سے چند روز قبل ہی ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں