چیف جسٹس کی ہائیکورٹس کو مقدمات بروقت نمٹانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
اس وقت ملک کے ہائی کورٹس کو 3 لاکھ 77 ہزار 380 کیسز کے بیک لاگ کا سامنا ہے جبکہ ضلعی عدلیہ پر 18 لاکھ مقدمات کا بوجھ ہے، رپورٹ—فوٹو: پی آئی ڈی
اس وقت ملک کے ہائی کورٹس کو 3 لاکھ 77 ہزار 380 کیسز کے بیک لاگ کا سامنا ہے جبکہ ضلعی عدلیہ پر 18 لاکھ مقدمات کا بوجھ ہے، رپورٹ—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے ہائیکورٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیسز کے بیک لاگ کو ختم کرنے کے لیے مقدمات کو بروقت نمٹانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ ہدایت سپریم کورٹ کی عمارت میں نیشنل جوڈیشل (پالیسی ساز) کمیٹی (این جے پی ایم سی) کے اجلاس کے دوران جاری کی۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک کی ہائی کورٹس کو 3 لاکھ 77 ہزار 380 کیسز کے بیک لاگ کا سامنا ہے جبکہ ضلعی عدلیہ پر 18 لاکھ مقدمات کا بوجھ ہے۔

مزید پڑھیں: انصاف کا معیار آزاد عدلیہ اور آزاد ججوں کے بغیر ناقابل فہم ہے، جسٹس اطہر من اللہ

مذکورہ اجلاس جس میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی شرعی عدالت کے ججز موجود تھے، اس سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کورونا وائرس نے زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے تاہم عدلیہ نے ججز، وکلا اور سائلین کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران عدلیہ نے ان تمام کی صحت کی صورتحال کو مدِنظر رکھا اور اہم نوعیت کے مقدمات کی سماعت کی جبکہ یکم سے30نومبر 2020 تک درج ہونے والے اکثر مقدمات کو سماعت کے بعد نمٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مستقبل میں بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات کو اٹھایا جائے گا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ خصوصی عدالتوں سمیت عدالتوں میں خالی اسامیوں کو جلد پُر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کو انتظامی طور پرہائی کورٹس کے تابع لانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔

دوران اجلاس سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ لا اینڈجسٹس کمیشن آف پاکستان نے نیشنل جوڈیشل سیکریٹریٹ کے قیام کے لیے پی سی ون تیار کر لیا ہے اور وزارت قانون نے پی سی ون کو حتمی شکل دینے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

کمیٹی نے جیلوں میں رہائشی صورتحال کو بہتر بنانے اور قیدیوں کی صحت کے حوالے سے معاملات میں بھی بہتری لانے پر زور دیا اور کہا کہ جیلوں میں داخلے کے وقت قیدیوں کے مختلف وبائی امراض کے ٹیسٹ بھی کیے جانے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا عدلیہ کےخلاف سوشل میڈیا مہم کا نوٹس، ایف آئی اے کو 'کارروائی' کی ہدایت

اجلاس میں لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر رحیم اعوان نے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام میں درپیش مسائل اور مشکلات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل پالیسی سازی کمیٹی کی ہدایت کے مطابق پاکستان میں بچوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے 188 اسٹیک ہولڈز بشمول ججز اور استغاثہ کی تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا اور افسران کو ملک کے مختلف علاقوں میں قائم جوڈیشل اکیڈمیز میں تربیت دی گئی اور اس وقت ملک میں 7 چائلڈ کورٹس فعال ہیں۔

نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی نے کہا کہ خواتین اور نا بالغ کو زیادہ خطرات کا سامنا ہوتا ہے لہٰذا ان کے مقدمات کو دو ماہ کے عرصہ کے دوران نمٹایا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں