ایف بی آر کے ذیلی محکمے کی 27 بے نامی ریفرنسز میں الزامات کی توثیق

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
زیادہ تر اثاثے مسلم لیگ (ن) کے چودھری تنویر خان اور اور اومنی گروپ کی مبینہ ملکیت ہیں—فائل فوٹو : اے ایف پی
زیادہ تر اثاثے مسلم لیگ (ن) کے چودھری تنویر خان اور اور اومنی گروپ کی مبینہ ملکیت ہیں—فائل فوٹو : اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بے نامی ٹرانزیکشنز ایڈجوڈیکیٹنگ (فیصلہ ساز) اتھارٹی نے 7 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کے بے نامی اثاثوں کے 27 ریفرنس میں ایف بی آر کے بے نامی (ممنوع) زونز کی تحقیقات کی تصدیق کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں زیادہ تر اثاثے مسلم لیگ (ن) کے چودھری تنویر خان اور اومنی گروپ کی مبینہ ملکیت ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کے خلاف 3 ریفرنسز اور اومنی گروپ کے خلاف11، 14ارب روپے سے زائد کے ریفرنسز تفتیشی اتھارٹی نے فیصلہ کرنے والی اتھارٹی کو بھیج دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے بے نامی اثاثوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا

قانون کے تحت چودھری تنویر خان اور اومنی گروپ کو اپیل کا حق حاصل ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق اگر ان کی اپیل ٹریبونل کی سطح پر مسترد ہوگئیں تو فیصلہ کرنے والی اتھارٹی کو ان کے اثاثوں، جائیدادوں اور زمین کو سرکاری زمین کے طور پر ضبط کرنے کا فیصلہ دینے کا اختیار ہوگا۔

اب تک بے نامی ایکٹ کے تحت 3 تفتیشی زونز، اسلام آباد، کراچی اور لاہور قائم کیے جاچکے ہیں جن میں بے نامی ٹرانزیکشن ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی میں 72 ریفرنس دائر کیے جاچکے ہیں، جن میں ملزمان کو اتھارٹی کے سامنے اپنا دفاع کرنے کی اجازت ہے۔

ان میں سے زیادہ تر ریفرنسر پر فیصلہ ہونا باقی ہے، اگر تمام ریفرنس کا فیصلہ حکومت کے حق میں ہوگیا تو اس سے 39 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا۔

مزید پڑھیں: بے نامی ٹرانزیکشنز اور جائیداد پر ایف بی آر کی وضاحت

تفتیشی زونز نے ملک بھر میں بے نامی اثاثے رکھنے کے الزام میں 6 سیاستدانوں کے خلاف 6 ریفرنسز دائر کیے ہیں، اس کے علاوہ غیر سیاسی شخصیات کے خلاف بھی ریفرنسز ہیں۔

ان میں بے نامی حصص کے 6 ریفرنسز ہیں جن میں 15 کروڑ 96 لاکھ 44 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن کی نشاندہی ہوئی، 6 ریفرنسز بے نامی غیر منقولہ جائیداد کے جن کی مالیت 5 ارب 84 کروڑ 90 لاکھ روپے ہے۔

اسی طرح بے نامی بینک اکاؤنٹ کا ایک کیس ایک ارب 4 کروڑ روپے مالیت کا ہے جبکہ 16 بے نامی گاڑیوں کی قیمت 35 کروڑ 15 لاکھ 50 ہزار روپے ہے۔

سینیٹر تنویر کے خلاف بے نامی ٹرانزیکشن (ممنوع) ایکٹ 2017 کے تحت راولپنڈی کے گاؤں راجر میں 5 ہزار 58 کنال بے نامی زمین رکھنے پر کارروائی کی گئی۔

سینیٹر نے قانون کے مطابق اِن لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ اس فیڈرل ایپیلٹ ٹریبونل کو اب تک نوٹیفائی ہی نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد ضبط کرنے کا اختیار مل گیا

علاوہ ازیں ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی نے گولڈن گلوب ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، مارشل ہومز بلڈرز ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک ویو اسٹاک اینڈ کیپیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ، پلازا انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ، اسکائی پاک ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، المفتاح ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، پرنسیٹن بلڈرز اینڈ ڈویلپرز پرائیویٹ لمیٹڈ، رائزنگ اسٹار ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، ساراکوم اسٹاک اینڈ کیپٹل پرائیویٹ لمیٹڈ اور رائل انٹرپرائزز کے خلاف 10 ریفرنسز کی تصدیق کی جن کی مالیت 5 ارب روپے ہے۔

ان جائیدادوں اور حصص کے بینفشل مالکان انور مجید، عبدالغنی مجید، خواجہ سلمان یونس، یونس قدوائی، اسلم مسعود اور اومنی گروپ کے دیگر عہدیدار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں