مچھ میں کان کنوں کے قتل کیخلاف کراچی کے مختلف مقامات پر احتجاج، ٹریفک کی روانی متاثر

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
احتجاج کے باعث سڑکیں بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا—تصویر: ڈان نیوز
احتجاج کے باعث سڑکیں بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا—تصویر: ڈان نیوز

بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے سفاکانہ قتل کے خلاف کراچی کے مختلف مقامات پر مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔

مچھ میں پیش آئے واقعے پر جہاں سوگواروں سمیت ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد مسلسل چوتھے روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دیے ہوئے ہیں وہی مذکورہ واقعے پر کراچی کے مختلف مقامات پر بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی، کامران چورنگی گلستان جوہر، ناگن چورنگی، گلشن اقبال میں نیپا، ابوالحسن اصفہانی روڈ، ملیر 15 نیشنل ہائی وے، شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے مقام پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔

احتجاج کے دوران ایک سڑک پر ٹائر نذرآتش کیے گئے ہیں—تصویر: اسکرین شاٹ
احتجاج کے دوران ایک سڑک پر ٹائر نذرآتش کیے گئے ہیں—تصویر: اسکرین شاٹ

شہر کی اہم شاہراہوں پر جاری ان احتجاجی دھرنوں کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہورہی ہے اور لوگوں کو دفاتر، مارکیٹوں و دیگر مقامات پر جانے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

اس حوالے سے ٹریفک پولیس کے حکام کا کہنا تھا کہ ایم اے جناح روڈ پر کیپری سنیما سے گرومندر جانے والے راستے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے اور شہریوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ کوریڈور تھری اور سولجر بازار کے راستے کو استعمال کریں۔

اسی طرح یونورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے قریب بھی احتجاج جاری ہے جبکہ گلستان جوہر میں کامران چورنگی جانے والے دونوں ٹریک بھی دھرنے کے باعث ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دار نے دیگر افسران کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شہر میں جاری احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی بحال کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ تمام علاقوں میں ٹریفک پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری

وہیں ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

اگرچہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ پہنچے تھے تاہم دھرنے والے مظاہرین نے عمران خان کے آنے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر علی زیدی اور معاون خصوصی زلفی بخاری بھی مذاکرات کے لیے ہزارہ برادری کے پاس گئے تھے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں