مولانا فضل الرحمٰن کے ایک اور ساتھی کے خلاف نیب ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
موسیٰ خان بلوچ کے خلاف غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، سرکاری فنڈز کے غبن اور غیر قانونی تقرری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بک
موسیٰ خان بلوچ کے خلاف غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، سرکاری فنڈز کے غبن اور غیر قانونی تقرری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بک

پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے سابق ڈویژنل فاریسٹ آفیسر موسیٰ خان بلوچ کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا ہے جنہیں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا ساتھی بتاتے ہوئے ان پر غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، سرکاری فنڈز کے غبن اور غیر قانونی تعیناتیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امکان ہے کہ جج نوید احمد خان کی عدالت میں دائر ریفرنس کی سماعت اگلے دو روز میں ہو گی۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے فضل الرحمٰن کے مزید 5 ساتھیوں کو طلب کرلیا

مرکزی مشتبہ ملزم موسیٰ خان کے علاوہ نیب نے موسیٰ خان کے ایک ساتھی محمد ارسلان عزیز اور ڈیرہ اسمعٰیل خان جنگلات ڈویژن کے دو منتظمین محمد فاروق اور قیصر عباس بلوچ سمیت تین دیگر افراد پر بھی الزام عائد کیا ہے۔

جے یو آئی (ف) کے رکن موسیٰ خان کو نیب خیبر پختونخوا نے گزشتہ سال ستمبر میں گرفتار کیا تھا۔

وہ تحصیل پہاڑ پور، ڈی آئی خان کے جے یو آئی (ف) کے سربراہ بھی ہیں جبکہ ان کے بیٹے طارق بلوچ جے یو آئی (ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ذاتی سیکریٹری ہیں۔

نیب کا دعویٰ ہے کہ یہ مجموعی 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کا مقدمہ ہے جو موسیٰ خان کے اثاثوں، اس کے بینک لین دین اور سرکاری فنڈز کے غبن کے بارے میں ہے۔

نیب نے اس ریفرنس میں الزام لگایا ہے کہ تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ موسیٰ خان نے محکمے میں اپنے بیٹے اور بھتیجے کا غیرقانونی تقرر کیا تھا اور انہوں نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر پائیدار لینڈ مینجمنٹ پروگرام کی خطیر رقم کا غبن کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کرلیا

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017 میں سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہونے والے اہم ملزم کے پاس ایک کروڑ 92 لاکھ 97 ہزار روپے کے اثاثے تھے جو ان کی معلوم آمدن سے غیر متناسب ہے۔

نیب کے مطابق تقریباً تین دہائی قبل 1993 میں مرکزی ملزم نے عمرہ ادا کرنے کے لیے 30 ہزار روپے خرچ کیے تھے اور اس اخراجات میں سے 25 ہزار 175 روپے نامعلوم ذرائع سے بنائے گئے تھے۔

نیب نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ موسیٰ خان نے مختلف بینکوں میں متعدد اکاؤنٹ برقرار رکھے تھے جس میں بھاری لین دین ہوا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بینک لین دین کی جانچ پڑتال میں 3 کروڑ 29 لاکھ 53 ہزار روپے بلا جواز پائے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں