برسوں پہلے ایسے سافٹ ویئر عام تھے جو صارفین کو مختلف انسٹنٹ میسجنگ نیٹ ورکس جیسے یاہو اور ایم ایس این کو بیک وقت استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتے تھے۔

اب پیبل نامی کمپنی کے بانی ایرک مگسوکوی نے اس تصور کو دوبارہ زندہ کیا ہے، مگر اس بار توجہ موجودہ عہد کی چیٹ ایپلکیشنز پر دی گئی ہے۔

اس مقصد کے لیے ایک نئی ایپ بیپر کو متعارف کرایا گیا ہے جس میں صارفین 15 مختلف میسجنگ سروسز بشمول واٹس ایپ، سگنل، ٹیلیگرام، انسٹاگرام، ٹوئٹر ڈائریکٹ میسجز، میسنجر، اسکائپ، ہینگ آوٹ اور دیگر سے منسلک ہوسکتے ہیں۔

مگر سب سے خاص بات ایپ کی میسجنگ سروس آئی میسج کو اینڈرائیڈ اور ونڈوز پلیٹ فارمز کے لیے فراہم کرنا ہے، مگر کچھ ٹرکس کے ساتھ۔

ایرک مگسوکوی نے بتایا کہ انہیں ایک یونیورسل چیٹ ایپ کا خیال پیبل میں کام کرتے ہوئے آیا تھا، جس کو بعد میں فٹ بٹ نے خرید لیا تھا۔

انہوں نے کہا 'ہم چاہتے تھے کہ پیبل کو آئی میسجز میں پیغامات بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاسکے، مگر ہم ایسا طریقہ دریافت نہیں کرسکے کیونکہ آئی میسج کا کوئی اے پی آئی نہیں'۔

مگر بیپر کا خیال انہیں 2 سال قبل آیا جب انہوں نے ایک پروٹوکول میٹرکس کے بارے میں جانا۔

یہ نئی ایپ میٹرکس پر ہی مبنی ہے، جو اوپن سورس انکرپٹڈ میسجنگ پروٹوکول ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ میٹرک کا بیشتر حصہ ایک 'ہیکر تھنگ' ہے مگر ان کا ماننا ہے کہ اس سے ڈویلپرز کو مدد ملتی ہے۔

بنیادی طور پر میٹرکس ایک اے پی آئی فراہم کرتا ہے جو ڈویلپرز کو دیگر چیٹ ورکس ایک 'برج' ستعمال کرکے اکٹھا کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

تمام چیٹ ایپس کو ایک جگہ کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے بیپر میں کنکٹنگ برجز کو بنایا گیا، یہ کوڈ بھی اوپن سورس ہے اور عام دستیاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کٰال میں یہ بہت اہم ہے کہ لوگ کسی ایپ میں چلنے والے کوڈ کے بارے میں جانیں، تو یہ سب اوپن سورس ہے اور لوگ خود ان کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

تو اب جو لوگ اس ایپ کو 10 ڈالر ماہانہ میں استعمال کرنا نہیں چاہتے، تو وہ چاہے تو ان برجز کو اپنی سروسز میں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

ویسے تو بیپر میں تمام میسجنگ پلیٹ فارمز کا اپنا منفرد سیٹ اپ ہے مگر آئی میسج کو استعمال کرنا سب سے زیادہ پیچیدہ ہے۔

اس مقصد کے لیے بیپر کی جانب سے صارافین کو ایک پرانا، جیل بروکن آئی فون 4 ایس فراہم کیا جاتا ہے جو برج کے طور پر کام کرتا ہے۔

اس آئی فونن میں انسٹال کوڈ اس ڈیٹا بیس فائل کو ریڈ اور رائٹ کرتا ہے جہاں آئی میسجز سٹور ہوتے ہیں۔

یہ آئی فون پیغامات کو صارف کی اپنی پرائیویٹ کی کے ساتھ انکرپٹ کرتا ہے اور انہیں بیپر نیٹ ورک میں بھیج دیت ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ بیپر بھی صارفین کے پیغامات کو نہیں پڑھ سکتی۔

اس عمل کے باعث اینڈرائیڈ، ونڈوز اور لینکس صارفین بھی آئی میسج استعمال کرسکتے ہیں۔

ایرک مگسوکوی کا کہنا ہے کہ وہ ایپل کی جانب سے اس ایپ کی بندش کی کسی بھی قسم کی کوشش سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں