وفاقی حکومت شکرپڑیاں میں رصدگاہ قائم کرے گی

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2021
رصد گاہ کے لیے سی ڈی اے بورڈ نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی درخواست پر ایک سائٹ کی منظوری دے دی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
رصد گاہ کے لیے سی ڈی اے بورڈ نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی درخواست پر ایک سائٹ کی منظوری دے دی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: وفاقی حکومت شکر پڑیاں میں ایک رصد گاہ اور ایک خلائی میوزیم قائم کرے گی جو نہ صرف چاند کی رویت سے متعلق مسئلے کو حل کرے گا بلکہ ماہرین فلکیات کو کائنات کا مطالعہ کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شکر پڑیاں میں قائم ہونے والی اس رصد گاہ کے لیے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) بورڈ نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (ایم او ایس ٹی) کی درخواست پر ایک سائٹ کی منظوری دے دی ہے۔

یہ یادگار پاکستان کے قریب ایک چشمے کے مقام پر قائم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ناسا نے اربوں روپے سے بنا ٹوائلٹ، خلا میں سلاد اگانے کا سسٹم خلائی اسٹیشن بھیج دیا

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی میں خلائی سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فضل محمود خان نے کہا کہ 'یہ پہلا رصد گاہ ہوگا جو چاند کو دیکھنے کے بارے میں مغربی خیالات پر روشنی ڈالے گا'۔

ڈاکٹر فضل محمود خان، جو اس منصوبے کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو تکنیکی مہارت فراہم کررہے ہیں، نے کہا کہ یہ رصد گاہ چاند کو دیکھنے، محققین کو سہولت فراہم کرنے اور سائنس و خلائی ٹیکنالوجی کے طالب علموں میں آگاہی پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے بورڈ نے حال ہی میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو رصد گاہ قائم کرنے کی اجازت دینے کے لیے ایک سمری منظور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی خلانوردوں نے پاکستانی بچوں کے جوابات دے دیے

سمری میں کہا گیا تھا کہ 'وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے شکرپڑیاں ہل پارک میں ایک رصد گاہ کے قیام کے لیے پیش قدمی کا آغاز کیا ہے جس سے طلبہ، محققین اور عام عوام چاند اور دیگر ستاروں کا مشاہدہ کرسکیں گے۔

یہ رصد گاہ رمضان میں چاند دیکھنے کے دیرینہ مسئلے کو بھی حل کرے گا۔

لے آؤٹ پلان کے مطابق اسپیس/ پلانیٹیریئم/ رصد گاہ کے قیام کے لیے 261.11 مربع گز تجویز کی گئی ہے۔

سمری میں کہا گیا کہ گراؤنڈ فلور میوزیم کے لیے استعمال کیا جائے گا اور عوام کی سہولت کے لیے دوربین سے منسلک ایک ڈسپلے اسکرین بھی فراہم کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: خلا میں ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے 'پراسرار سگنل' موصول

اس میں کہا گیا کہ اس منصوبے پر عمل اور رصد گاہ کو چلانے کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور انسٹی ٹیوٹ آف اسپیش ٹیکنالوجی ذمہ دار ہوگی۔

سی ڈی اے بورڈ نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ فنانس ونگ زمین کی قیمت کا تعین کرے گا اور سائٹ وزارت سائنس کو دینے سے قبل وفاقی حکومت سے منظوری طلب کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں