سی اے ایس اے-1000 پاور ٹرانسمیشن لائن پر کام کا آغاز

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
منصوبہ آئندہ سال کے آخر تک مکمل ہونا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
منصوبہ آئندہ سال کے آخر تک مکمل ہونا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کے سینٹرل ایشیا ساؤتھ ایشیا ریجنل ٹریڈ اینڈ ٹرانسمیشن پروجیکٹ (سی اے ایس اے-1000) کے طورخم سے نوشہرہ حصے پر تعمیراتی کام کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) کے صدر ڈاکٹر بندر ہجر اور وزیر توانائی عمر ایوب خان نے ایک ورچوئل لانچنگ تقریب کی میزبانی کی۔

واضح رہے کہ ریاست کے زیر انتظام نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پاک افغان سرحد سے نوشہرہ تک 113 کلومیٹر طویل بجلی کی ترسیلی لائن کی تعمیر کا کام کرے گی، یہ منصوبہ آئندہ سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے بجلی کے منصوبے تعطل کا شکار

ادھر ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندوں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر اہم شراکت داروں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

سی اے ایس اے-1000 ایک 1270 کلو میٹر پاور ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ ہے جس سے کرغزستان اور تاجکستان میں تیار کردہ اضافی پن بجلی کو افغانستان کے راستے پاکستان برآمد کرنا متوقع ہے۔

اس منصوبے کے تحت ٹرانسمیشن کے سامان کی مالی معاونت آئی ایس ڈی بی، یورپین سرمایہ کاری بینک، یورپین بینک برائے تعمیر نو اور ترقی، برطانیہ کے محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور یو ایس ایڈ کی جانب سے فراہم کی جارہی ہے جس کی مجموعی لاگت ایک ارب 17 کروڑ ڈالرہے۔

افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک میں ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کا کام تقریباً ایک سال سے جاری ہے۔

اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ سی اے ایس اے 1000 منصوبہ شریک اراکین کو معاشی فوائد پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ منصوبہ آئی ایس ڈی پی کے ویژن کے مطابق ہے تاکہ پائیدار معاشی مستقبل کے لیے رکن ممالک کی ان کے اقدامات میں مدد ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ

ڈاکٹر بندرہجر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بڑے علاقائی تعاون یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بجلی کی مارکیٹ کو تقویت بخشے گا، مزید یہ کہ یہ پاکستان میں بڑھتی توانائی کی طلب کو پورا اور گرمیوں کے دوران بجلی کی کمی کو ختم کرنے میں مدد دے گا، اس کے علاوہ اس منصوبے سے پائیدار اور صاف بجلی کے زیادہ سے زیادہ 4 ہزار 500 گیگا واٹ کی فراہمی ممکن ہوگی۔

معاشی انضمام

دوسری جانب وزیر توانائی عمر ایوب نے رکن ممالک کی کوششوں اور سی اے ایس اے- 1000 منصوبے کے تحت پاکستان، کرغزستان اور تاجکستان میں توانائی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے معاونت کرنے پر تمام شراکت داروں کی مدد کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ علاقائی بجلی کے کنیکشن اور مربوط بجلی مارکیٹ کے قیام سے چاروں شریک ممالک کے معاشی انضمام کی حمایت کرے گا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس سے توانائی کے تحفظ میں مدد ملے گی کیونکہ سرحد پار بجلی کی درآمد اور برآمد کی قابل ذکر رقم کے ذریعے پاکستان کی انرجی مکس کو مستحکم کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں