امن و استحکام کیلئے امریکا کے ساتھ شراکت جاری رکھنا چاہتے ہیں، دفتر خارجہ

28 جنوری 2021
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت میں آج بھی اقلیتیں بالخصوص مسلمان اپنے آپ کو تنہا اور غیر محفوظ تصور کرتے ہیں — فائل فوٹو / ٹوئٹر
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت میں آج بھی اقلیتیں بالخصوص مسلمان اپنے آپ کو تنہا اور غیر محفوظ تصور کرتے ہیں — فائل فوٹو / ٹوئٹر

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت جاری رکھنا چاہتا ہے۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کثیرالاجہتی، پائیدار اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت جاری رکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک ۔ امریکا دوطرفہ تعلقات علاقائی امن اور استحکام کا ایک عنصر رہا ہے، ماضی میں ہم نے مل کر کام کرکے بہت کچھ حاصل کیا ہے، جیوپولیٹیکل اور سیکیورٹی چیلنجوں کے تناظر میں آج دونوں ملکوں کے مابین رابطوں اور تعاون کی زیادہ ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے افغانستان میں امن کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے مل کر کام کیا ہے، افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور پاکستان افغان امن عمل میں ہونے والی پیشرفت کو سراہتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے نئی امریکی انتظامیہ سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔

'بھارت پوری طرح بےنقاب ہوچکا ہے'

انہوں نے کہا کہ بھارت، جس نے عرصہ دراز سے دہشت گردی کا نشانہ بننے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، بین الاقوامی سطح پر پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف جعلی خبروں کی مہم سے متعلق یورپی یونین ڈس انفو لیب رپورٹ جاری ہونے کے بعد انٹرنیشنل اسکروٹنی جاری ہے، اس جعلی مہم نے بھارتی حمایت یافتہ میڈیا اداروں کے نیٹ ورک کو بےنقاب کر دیا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ وادی سمیت دنیا بھر میں بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا، اس دن کشمیریوں نے واضح پیغام دے دیا کہ وہ کبھی جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے آسیہ اندرابی، شبیر احمد شاہ، یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، محمد اشرف صحاری سمیت دیگر کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی حراست اور صحت کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں اور جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت کشمیری رہنماؤں کو پابند سلال کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی نظریات اور غیر قانونی بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد کی بنیاد پر ان رہنماؤں کو قید کرنا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا آر ایس ایس۔بے جے پی انتہا پسند زہنیت کی عکاس ہے، جنہیں کشمیری عوام کے انسانی حقوق کا کوئی احترام نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ 'ساؤتھ ایشیا کلکٹیو' نے اپنے سالانہ رپورٹ 'ساؤتھ ایشیا۔اسٹیٹ آف مائنرٹیز رپورٹ 2020' میں واضح کر دیا ہے کہ جب سے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے تب سے بھارت، مسلم اقلتیوں کے لیے خطرناک اور غیر محفوظ مقام بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں آج بھی اقلیتیں بالخصوص مسلمان اپنے آپ کو تنہا اور غیر محفوظ تصور کرتے ہیں، بھارت میں ان کی جانیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں