چین کے ساتھ تعلقات سرحدی تنازع کے بعد بیچ چوراہے پر ہیں، بھارت

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے تجارتی شراکت دار ہیں —فائل/فوٹو: اے ایف پی
جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے تجارتی شراکت دار ہیں —فائل/فوٹو: اے ایف پی

بھارت نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات سرحدی تنازع کے بعد بیچ چوراہے پر ہیں۔

خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے بھارت-چین تعلقات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'سرحدی علاقوں میں امن کی بنیاد دیگر شعبوں میں تعلقات کی بہتری پر ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو حالات ہوئے اس کے اثرات بھی ہوں گے جو صرف دونوں ممالک کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہوں گے'۔

مزید پڑھیں: بھارت اور چینی فوجیوں کی سرحد پر پھر جھڑپ، متعدد فوجی زخمی

جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ دہائیوں میں بہتری کی رفتار سست رہی ہے اور چین، بھارت کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار بن گیا تھا۔

چین اور بھارت کے درمیان تجارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، منصوبوں میں شراکت داری اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ سیاحت اور تعلیم میں ایک دوسرے کے شراکت دار رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چین کے مؤقف میں واضح تبدیلی کا انتظار ہے یا سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی کی وجوہات درکا ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے کہ ہماری فورسز اپنے دفاع میں جوابی وار کر رہی ہیں اور اس سے انہیں سخت چیلنج کا سامنا ہے۔

دوسری جانب چین سے اس بیان کے جواب میں کوئی ردعمل نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: چین، بھارت کے سرحد میں کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات

خیال رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

دونوں ممالک کے درمیان5 مئی 2020 کو مشرقی لداخ میں خطرناک تصادم ہوا تھا جس کے بعد 9 مئی کو دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔

بعد ازاں جون میں دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کے ساتھ ساتھ نامعلوم تعداد میں چینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

اس تصادم کے بعد دونوں فریقین نے معاملات میں بہتری کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے اور کہا تھا کہ وہ سرحد پر حالات بہتر بنانے کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں، لیکن بات چیت کے نتیجے میں معمولی پیش رفت ہوئی جبکہ دونوں فریقین نے شدید سردی کے باوجود علاقے میں بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

بھارت اور چین کی فوج کے درمیان دو روز قبل بھی شمالی سکم کی سرحد پر جھڑپ ہوئی تھی جہاں دونوں فریقین کے متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔

میڈیا رپورٹس میں ہندوستانی فوجی حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ دونوں فریقین کے فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

بھارتی فوج نے چین کے ساتھ ریاست سکم میں نکولا پاس کے قریب ہونے والے حالیہ تنازع کو معمولی قرار دیا تھا۔

بھارت کے حکومتی ذرائع کے مطابق گشت پر مامور چینی فوجیوں سے جھڑپ میں 4 بھارتی فوجی زخمی ہوئے، انہوں نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو نامعلوم حد تک نقصان پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں