پاکستان کا خواب دیکھنے والے اقبال کے ’ناقص‘ مجسمے پر لوگ نالاں

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
بعض افراد کے مطابق مجسمہ اقبال کا نہیں شفقت محمود کا ہے—فوٹو: ٹوئٹر
بعض افراد کے مطابق مجسمہ اقبال کا نہیں شفقت محمود کا ہے—فوٹو: ٹوئٹر

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامی انتظامیہ نے شہر کے ایک پارک کی خوبصورتی بڑھانے اور لوگوں کے لیے سیلفی مقام بنانے کے لیے پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال کا مجسمہ نصب کیا تاہم لوگوں کو ان کا مجسمہ پسند نہیں آیا۔

لاہور کی مقامی انتظامیہ نے گلشن اقبال پارک میں شاعر مشرق کہلائے جانے والے علامہ اقبال کا مجسمہ نصب کیا تاہم جب لوگوں نے ان کے مجسمے کو دیکھا تو وہ نہ صرف حیران رہ گئے بلکہ ’ناقص‘ مجسمے پر انتظامیہ پر برہم بھی ہوئے۔

علامہ اقبال کے مجسمے کی تصاویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا اور لوگوں نے ان کے مجسمے کو نہ صرف ’ناقص‘ قرار دیا بلکہ اسے ملک کے قومی شاعر کی توہین بھی قرار دیا۔

بعض افراد کو تو علامہ اقبال کے مجسمے میں جرمن فلاسافر نٹشے اور بعض کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود دکھائی دیے اور کسی نے کہا کہ نیا مجسمہ دیکھنے کے بعد اقبال کا ’شکوہ‘ تو بنتا ہے۔

سینئر صحافی و اینکر حامد میر نے لاہور انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا نام لیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں سوالات اٹھائے کہ پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ کہیں سے بھی شاعر مشرق کا مجسمہ نظر آتا ہے؟

انہوں نے عہدیدار کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ آپ کی حکومت کے خیال میں یہ شاعر مشرق ہیں اور کسی سفارشی سے مجسمہ بنواکر عوام الناس کے لیے اسے گلشن اقبال لاہور میں سجا دیا گیا، مجھے تو یہ مجسمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔

انہوں نے علامہ اقبال کے نئے مجسمے کی تصویر بھی شیئر کی اور ان کی ٹوئٹ پر درجنوں افراد نے کمنٹس کیے، جن میں سے زیادہ تر افراد نے حامد میر سے اتفاق کیا اور کہا کہ انہیں بھی مذکورہ مجسمہ شاعر مشرق کا نہیں لگ رہا۔

محمد ہارون اسلم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ کسی طرح بھی علامہ اقبال کا مجسمہ نہیں لگ رہا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ مجسمہ تنگ نظر لوگوں کے خوف کی وجہ سے ایسا بنایا گیا۔

ایک خاتون صارف نے تو لکھا کہ انہیں علامہ اقبال کے مجسمے میں شفقت محمود دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ مجسمہ دیکھنے کے بعد آج علامہ اقبال کا شکوہ تو بنتا ہے۔

بعض افراد نے علامہ اقبال کے ناقص مجسمے پر شاعر مشرق سے معذرت بھی کی۔

کچھ افراد نے ان کے مجسمے پر مزاحیہ میمز بھی شیئر کیں اور لکھا کہ جب آن لائن کلاسز کے دوران ڈیزائن سکھایا جائے گا تو ایسے ہی مجسمے بنیں گے۔

شاعر مشرق کے ناقص مجسمے پر پڑوسی ممالک کے افراد نے بھی کمنٹس کیے اور ایک صحافی نے بھی اس پر مزاحیہ میم شیئر کی۔

علامہ اقبال کا مجسمہ نا مکمل ہے، عہدیدار

شاعر مشرق کے مجسمے کو لوگوں نے ان کی توہین بھی قرار دیا—فوٹو: ٹوئٹر
شاعر مشرق کے مجسمے کو لوگوں نے ان کی توہین بھی قرار دیا—فوٹو: ٹوئٹر

سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد گلشن اقبال پارک لاہور کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سبطین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مذکورہ مجسمہ نامکمل ہے اور مجسمے کے مکمل ہونے سے قبل ہی ان کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

سبطین کے مطابق انہوں نے اردو بازار سے علامہ اقبال کا ایک بڑا پوسٹر خریدا تھا اور آرٹسٹ کو ہدایت کی تھی کہ اس پوسٹر کو دیکھتے ہوئے مجسمہ بنایا جائے تاہم مجسمہ مکمل ہونے سے قبل ہی ان کا تبادلہ ہوگیا اور اب پارک کھلنے کے بعد مجسمہ دیکھنے کے بعد لوگوں نالاں ہیں۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجسمے کو شہریوں کے فنڈز سے بنایا گیا تھا، ان کے مطابق انہوں نے وہاں آنے والے بزرگ افراد سے فنڈز کی درخواست کی تھی، جس پر پارک میں آنے والے افراد نے انہیں سیمنٹ، لکڑی اور لوہے کے لیے فنڈز دیے تھے۔

سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق مذکورہ مجسمے کو سنہری رنگ بھی کیا جانا تھا جو مجسمہ مکمل ہونے کے بعد کیا جاتا، تاہم ان کے تبادلہ ہوجانے اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا اور مجسمہ سفید ہی رہ گیا۔

تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مجسمہ مکمل ہے تاہم مجسمے کے خدوخال علامہ اقبال سے مشابہہ نہیں ہیں۔

تصاویر میں مجسمہ مکمل دکھائی دیتا ہے—فوٹو: ٹوئٹر
تصاویر میں مجسمہ مکمل دکھائی دیتا ہے—فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (0) بند ہیں