لاہور میں نصب کیے گئے علامہ اقبال کے مجسمے کی کہانی کا دوسرا رخ

اپ ڈیٹ 03 فروری 2021
پارک کے مالی کے مطابق مجسمہ گزشتہ برس ہی نصب کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
پارک کے مالی کے مطابق مجسمہ گزشتہ برس ہی نصب کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں نصب کیے گئے شاعر مشرق علامہ اقبال کے مجسمے پر لوگوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ناقص‘ قرار دیا تھا۔

درجنوں افراد بشمول سینئر صحافیوں، سیاستدانوں اور سماجی رہنماؤں نے نصب کیے گئے مجسمے کو علامہ اقبال کے بجائے کسی اور کا مجسمہ قرار دیا تھا۔

کئی افراد نے سوشل میڈیا پر مجسمے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے میمز بھی بنائی تھیں اور کہا تھا کہ مجسمے کے بعد نہ صرف علامہ اقبال کا ’شکوہ‘ بنتا ہے بلکہ ان کی روح بھی کانپ اٹھی ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچنے کے بعد گلشن اقبال پارک کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر غلام سبطین نے ڈان کو بتایا تھا کہ مذکورہ مجسمہ تاحال نا مکمل ہے۔

تاہم بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف مجسمے کو ہٹانے کا حکم دیا بلکہ انہوں نے تفتیش کے لیے اعلیٰ کمیٹی بھی تشکیل دی اور بعد ازاں غفلت برتنے پر پنجاب ہسٹوریکل اتھارٹی (پی ایچ اے) کے دو عہدیداروں کو برطرف بھی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا خواب دیکھنے والے اقبال کے ’ناقص‘ مجسمے پر لوگ نالاں

لیکن بعد ازاں یہ خبر سامنے آئی کہ علامہ اقبال کے جس مجسمے کو ’ناقص‘ کہا جا رہا ہے، دراصل وہ مجسمہ کسی ماہر آرٹسٹ نے نہیں بلکہ گلشن اقبال پارک کے مالیوں نے جذبہ عقیدت کے تحت خود بنایا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ میں گلشن اقبال پارک کے مالی مشتاق بھٹی نے دعویٰ کیا کہ نصب کیا گیا مجسمہ کسی آرٹسٹ نے نہیں بلکہ پارک کے مالیوں نے بنایا۔

مشتاق بھٹی کے مطابق سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر غلام سبطین نے انہیں علامہ اقبال کی بہت بڑی تصویر لے کر دی تھی، جسے دیکھ کر پارک کے مالیوں نے مذکورہ مجسمہ بنایا۔

مزید پڑھیں: لاہور: علامہ اقبال کا 'ناقص' مجسمہ نصب کرنے پر پی ایچ اے کے دو عہدیدار برطرف

مشتاق بھٹی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجسمے کو بنانے کے لیے سرکار نے کوئی فنڈز نہیں دیے، ان لوگوں نے پارک میں پڑے پتھروں، لکڑیوں اور دیگر ملبے کی مدد سے مجسمہ بنایا۔

شاعر مشرق کے مجسمے کو لوگوں نے ان کی توہین بھی قرار دیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر
شاعر مشرق کے مجسمے کو لوگوں نے ان کی توہین بھی قرار دیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ گلشن اقبال پارک میں اقبال کی کوئی چیز نہیں تھی، اس لیے مالیوں نے اظہار عقیدت کے طور پر شاعر مشرق کا مجسمہ بنایا۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مجسمے کو بنانے میں پارک میں آنے والے دیگر افراد نے بھی ان کی مالی مدد کی تاہم مجسمے بنانے میں حکومت کے کوئی پیسے خرچ نہیں کیے گئے۔

مشتاق بھٹی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجسمے کو حال ہی میں نہیں بلکہ گزشتہ سال ہی نصب کیا گیا تھا اور لوگوں نے 14 اگست 2020 کو بھی اس مجسمے کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں اور سب لوگ خوش تھے۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ اقبال کے اس مجسمے کو بنانے والے کاریگر کون ہیں؟

انہوں نے مجسمے پر ہونے والی تنقید پر کہا کہ چوں کہ مجسمے کو غیر تربیت یافتہ لوگوں نے بنایا تو اس میں ضرور خامیاں ہوں گی لیکن ان لوگوں نے جان بوجھ کر مجسمے کو بدصورت نہیں بنایا۔

علامہ اقبال کے مجسمے پر تنقید کے بعد جب مجسمے کو نصب کرنے کا دوسرا رخ سامنے آیا تو درجنوں سوشل میڈیا صارفین نے نہ صرف معذرت کی بلکہ غیر تربیت یافتہ مالیوں کے کام کی تعریف بھی کی۔

تاہم کئی افراد نے سوال اٹھایا کہ اگر مذکورہ مجسمے کو مالیوں نے ہی بنایا تھا تو اس کا ذکر پہلے کیوں نہیں کیا گیا اور پھر دو عہدیداروں کو معطل کیوں کیا گیا اور مجسمے کو نصب کیے جانے کے حوالے سے تفتیشی کمیٹی کیوں بنائی گئی؟

پارک کے مالی کے مطابق مجسمے کو مالیوں نے جذبہ عقیدت کے تحت بنایا—فوٹو: ٹوئٹر
پارک کے مالی کے مطابق مجسمے کو مالیوں نے جذبہ عقیدت کے تحت بنایا—فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (0) بند ہیں