امریکی سینیٹ میں ووٹنگ کے ذریعے کیپٹل ہل پر حملے کے الزام میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت دے دی گئی۔

غیرملکی خبریجنسی رائٹرز کے مطابق سینیٹ میں سابق صدر کے مواخذے کی کارروائی سے متعلق مقدمے کی سماعت میں 56-44 ووٹ دیے گئے۔

مزیدپڑھیں: ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی منظوری، 10 ریپبلکن ارکان کی حمایت

علاوہ ازیں سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا کے اُن دلیل کو مسترد کردیا کہ 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد سابق امریکی صدر سینیٹ کی پہنچ سے باہر ہیں۔

ڈیموکریٹ امیدواروں نے امید ظاہر کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مستقل طور پر عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دینے کی کوشش کریں گے۔

سینیٹ میں تازہ ووٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں طویل مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ صرف 6 ریپبلیکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ ڈالے۔

تاہم سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دینے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ ’غیر جمہوری اور سیاسی ہتھیار ہے‘، وکلا

اس حوالے سے ٹرمپ کے ایک وکیل ڈیوڈ شوین نے کہا کہ آئین کے نام پر وہ واقعی جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ سابق صدر کو دوبارہ عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دینا۔

انہوں نے ڈیموکریٹس کی 'مواخذے کی خواہش کی ہوس' کی مذمت کی۔

اس سے قبل سابق امریکی صدر کے وکلا نے کہا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف دوسرے مواخذے کی کارروائی ’غیر جمہوری‘ عمل ہے اور ان کے مخالفین مواخذے کو ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عمارت پر ہونے والے حملے میں نہ صرف امریکی جمہوریت کی تضحیک کی گئی بلکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک بھی ہوئے۔

مواخذے کی قرارداد میں کہا گیا کہ 'صدر ٹرمپ نے امریکا اور اس کے سرکاری اداروں کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کیا، انہوں نے جمہوری نظام کی سالمیت کو خطرات سے دوچار کیا اور اقتدار کی پرامن منتقلی میں مداخلت کی اور حکومت کی ایک جغرافیائی شاخ کو درہم برہم کردیا، اس طرح بطور صدر انہوں نے اعتماد کھویا اور امریکی عوام کے جذبات کو چوٹ پہنچائی'۔

مزیدپڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز

ان سے قبل اگرچہ عہدہ صدارت پر براجمان صدر کے خلاف بھی مواخذہ ہوا اور کسی ایک صدر کے خلاف عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی مواخذہ شروع ہوا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے پر براجمان اور عہدہ چھوڑنے کے بعد مواخذے کا سامنا کرنے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔

ان کے خلاف پہلا مواخذہ 2019 میں یوکرین کے صدر کے ساتھ روابط اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے تحت شروع ہوا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پہلا مواخذہ یوکرین میں تعینات امریکی سفیر کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کے بعد ہوا تھا، جس میں امریکی سفیر نے ڈونلڈ ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے جو بائیڈن کے خلاف کارروائی کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالا تھا۔

مذکورہ مواخذے میں خوش قسمتی سے سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کلیئر قرار دیا تھا، اگر ان کے خلاف مواخذہ آجاتا تو انہیں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا تھا اور اب دوسرے مواخذے میں ان کے خلاف فیصلہ آیا تو ممکنہ طور پر ان پر دوبارہ امریکی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں