ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ ’غیر جمہوری اور سیاسی ہتھیار ہے‘، وکلا

اپ ڈیٹ 03 فروری 2021
ڈونلڈ ٹرمپ کی عہدہ صدارت کی مدت 20 جنوری 2021 کو مکمل ہوئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ کی عہدہ صدارت کی مدت 20 جنوری 2021 کو مکمل ہوئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا نے کہا ہے کہ ان کے موکل کے خلاف دوسرے مواخذے کی کارروائی ’غیر جمہوری‘ عمل ہے اور ان کے مخالفین مواخذے کو ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مواخذے کی کارروائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کیس لڑنے والے وکیل ڈیوڈ شیون (David Schoen) نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کے خلاف سینیٹ میں زیر سماعت دوسرے مواخذے کو ان کے خلاف سازش قرار دیا۔

ڈیوڈ شیون کے مطابق سابق صدر کے خلاف دوسرا مواخذہ غیر جمہوری ہے اور ڈیموکریٹک ارکان اسے ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل کے مطابق مخالفین مواخذے کے ذریعے ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ انتخابات میں نااہل کرانے کی سزا دلوانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز

ڈونلڈ ٹرمپ نے دو دن قبل ہی اپنے مواخذے کے لیے ڈیون شیون اور بروس کیسٹر (Bruce Castor) کا اعلان کیا تھا۔

مذکورہ دونوں وکیل معروف قانون دان ہیں اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے دوران سینیٹ میں ان کا دفاع کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے ٹرائل کا آغاز آئندہ ہفتے 9 فروری کو ہونے کا امکان ہے، ان کے ٹرائل کی منظوری گزشتہ ماہ 17 جنوری کو دی گئی تھی اور اس دن مواخذے کی ابتدائی کارروائی بھی ہوئی۔

اب ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کا باضابطہ ٹرائل آئندہ ہفتے شروع ہوگا اور ان کا ٹرائل ایک سے زائد ہفتے تک جاری رہنے کا بھی امکان ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے‘ کے الزامات پر مواخذے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ وہ واحد امریکی صدر بن گئے ہیں جن کے خلاف نہ صرف دورِ صدارت میں مواخذہ ہوا بلکہ ان کے خلاف عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی مواخذہ شروع ہوا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دوسرے مواخذے کی منظوری

ان سے قبل اگرچہ عہدہ صدارت پر براجمان صدر کے خلاف بھی مواخذہ ہوا اور کسی ایک صدر کے خلاف عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی مواخذہ شروع ہوا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے پر براجمان اور عہدہ چھوڑنے کے بعد مواخذے کا سامنا کرنے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔

ان کے خلاف پہلا مواخذہ 2019 میں یوکرین کے صدر کے ساتھ روابط اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے تحت شروع ہوا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پہلا مواخذہ یوکرین میں تعینات امریکی سفیر کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کے بعد ہوا تھا، جس میں امریکی سفیر نے ڈونلڈ ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے جو بائیڈن کے خلاف کارروائی کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالا تھا۔

مذکورہ مواخذے میں خوش قسمتی سے سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کلیئر قرار دیا تھا، اگر ان کے خلاف مواخذہ آجاتا تو انہیں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا تھا اور اب دوسرے مواخذے میں ان کے خلاف فیصلہ آیا تو ممکنہ طور پر ان پر دوبارہ امریکی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں