فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم میں سیاسی مواد کے حوالے سے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے ان کو کم از کم نیوز فیڈ پر دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نیوزفیڈ پر سیاست کے حوالے سے پوسٹ کو محدود کرنے کے تجربے کا آغاز کیا جارہا ہے۔

اس تجربے میں انڈونیشیا، کینیڈا اور برازیل کے محدود صارفین کو شامل کیا جائے گا اور آنے والے ہفتوں میں امریکا میں اسے متعارف کرایا جائے گا۔

فیس بک کی پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر آستھا گپتا نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے نیوزفیڈ پر سیاسی مواد کی رینکنگ کے لیے مختلف ذرائع جانچا جارہا ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ٹیسٹ سے آفیشل حکوومتی ادارے، طبی ادارے اور قابل اعتماد اداروں کی کووڈ 19 سے متعلق رپورٹس متاثر نہیں ہوں گی۔

اس سے قبل نومبر 2020 میں فیس بک نے کہا تھا کہ اس کی سروس میں عام طور پر لوگ نیوزفیڈ پر جو مواد دیکھتے ہیں، ان میں سیاسی مواد کا حصہ 6 فیصد ہوتا ہے۔

آستھا گپتا نے بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ فیس بک سے سیاسی مواد کو مکمل طور پر ہٹایا نہیں جارہا، ہمارا مقصد فیس بک پر صارفین کی سیاسی مواد تک رسائی کو محفوظ کرنا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیی کی جانب سے سیاسی مواد میں کمی کے تجربے کے بعد لوگوں سے سروے میں ان کی رائے کو بھی جانا جائے گا۔

فیس بک کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب کمپنی نے کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن مواد پر مکمل پابندی لگادی تھی۔

فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کو ویکسین کی افادیت کے حوالے سے جھوٹے بیانات، ویکسینز کو خطرناک قرار دینے یا ان کو زہریلا قرار دینے جیسی پوسٹس کرنے کی اجات نہیں دی جائے گی۔

فیس بک کا کہنا تھا کہ ایسے اشتہارات کو بھی ہٹایا جائے گا جن میں اس قسم کے دعوے کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں