ووٹوں کی خرید و فروخت کی متنازع ویڈیو: '3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی'

اپ ڈیٹ 11 فروری 2021
عمران خان نے کہا کہ 30 سال سے سب کو معلوم تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے —فوٹو: اسکرین شاٹ
عمران خان نے کہا کہ 30 سال سے سب کو معلوم تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے —فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ کی نشست خریدنے سے متعلق متنازع ویڈیو کے بارے میں کہا ہے کہ اب یہ سوال نہیں بنتا کہ ویڈیو کہاں سے اور اس وقت منظر عام پر کیوں آئی بلکہ اگر یہ ویڈیو پہلے منظر عام پر آتی تو میرے خلاف 2 سال سے دائر مقدمے میں سود مند ثابت ہوتی تاہم معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنادی ہے۔

نجی چینل 'اے آر وائی' کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 30 سال سے سب کو معلوم تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے۔

’بلوچستان میں سینیٹر بننے کی قیمت 70 کروڑ تک جا پہنچی ہے‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں سینیٹر بننے کے لیے قیمت 50 سے 70 کروڑ روپے ہوچکی ہے۔

مزیدپڑھیں: ملک وزیر اعظم اور وزرا کی چوری سے تباہ ہوتے ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سینیٹ کی نشست کے لیے خرید و فروخت کرکے اپنے ضمیر کا سودا کررہے ہیں وہ ملک میں جمہوریت اور عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کیا کام کریں گے؟۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'ایسے ماحول میں ہم ضمیر فروش تھانے دار اور پٹواری کے لیے کیوں رو رہے ہیں'۔

’متنازع ویڈیو کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے‘

انہوں نے بتایا کہ 'تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کے تعاون سے تحقیقات کرے گی اور اس کے بعد نتائج الیکشن کمیشن کو ارسال کرے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان کی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت ہے'

عمران خان نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی آج ہی تشکیل دی ہے جو اپنی سفارشات بھی پیش کرے گی اور اگر ضرورت پڑی تو معاملہ نیب میں جا سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018 میں ہمارے 20 اراکین اسمبلی کو ووٹوں کی فروخت پر شوکاز نوٹس دینے کے بعد پارٹی سے بے دخل کردیا گیا تھا، اس وقت ہماری ایک کمیٹی نے ویڈیو پیش کی لیکن ویڈیو حوالے نہیں کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم سے متعلق ہماری پٹیشن 5 ماہ سے موجود ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ معاملہ حال ہی میں کیوں اٹھایا گیا۔

’سرکاری ملازمین کو تھوڑا صبر کرنا چاہیے‘

اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہ میں اضافے کے لیے احتجاج پر عمران خان نے کہا کہ ملک سابق حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کا سود ادا کررہا ہے، وسائل کی کمی کی وجہ سے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا ہے لیکن انہیں تھوڑا صبر سے کام لینا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’پہلے وہ مان گئے تھے لیکن دوبارہ ایک مطالبہ کردیا‘۔

’پی ڈی ایم، چور بچاؤ موومنٹ ہے‘

انہوں نے حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کو 'چور بچاؤ موومنٹ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو جہاں اپنی چوری چھپانے اور حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا موقع ملتا ہے وہ اسے استعمال کرتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'میں ٹی ایل پی اور ملک کے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ناموس رسالت کے معاملے میں جو سخت مؤقف ہم نے عالمی سطح پر اختیار کیا اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی'۔

مزیدپڑھیں: این آر او دے دوں تو اپوزیشن کہے گی عمران خان سے زبردست کوئی آدمی نہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ مغرب میں ایک فتنہ سازش کے ذریعے سارے فساد پھیلا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک مسلم ممالک کے سربراہان اس معاملے پر بات نہیں کریں گے، ہمارا پیغام موثر ثابت نہیں ہوگا۔

’ریپ کے واقعات صرف قانون سازی سے نہیں روک سکتے‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں ریپ کے کیسز میں اضافہ مایوس کن ہے جس کے سدباب کے لیے علما و مشائخ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صرف قانون کی مدد سے اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جا سکتا اس کے ساتھ اخلاقی اعتبار سے لوگوں کی کردار سازی بھی ضروری ہے جو علما کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کرپشن کے خلاف پورا معاشرہ متحد ہو کر کھڑا ہوگا اسی طرح ریپ جیسی برائی کے خلاف مشترکہ کوشش کی جانی چاہیے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن سینیٹ میں اوپن بیلٹ کے خلاف اس لیے چیخ رہی کہ وہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلا کر ایوان بالا میں اکثریت چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے ہر معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ صرف این آر او کی بات کریں گے جو کسی کو نہیں دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں