لاپتا افراد سے متعلق قانون سازی ناگزیر ہے، شیریں مزاری

15 فروری 2021
وزیراعظم نے واضح طور پر وزیر قانون کو کہا ہے کہ جلد متعلقہ بل کو حتمی شکل دی جائے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق - فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیراعظم نے واضح طور پر وزیر قانون کو کہا ہے کہ جلد متعلقہ بل کو حتمی شکل دی جائے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق - فائل فوٹو:اے ایف پی

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے 'لاپتا افراد' کے معاملے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس حوالے سے قانون سازی ناگزیر ہے'۔

وزارت انسانی حقوق کی ایک تقریب کے دوران ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے واضح طور پر وزیر قانون کو کہا ہے کہ جلد متعلقہ بل کو حتمی شکل دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا معاملہ قابل قبول نہیں، جمہوریت میں یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ لوگوں کو اٹھا کر لے جائیں۔

مزید پڑھیں: جبری لاپتا افراد میں سے 3 ہزار 800 کا سراغ لگا لیا، انکوائری کمیشن

انہوں نے بتایا کہ 'لاپتا افراد کمیشن نے کام تو کیا ہے ریکوریز بھی ہوئی ہیں'۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت ملک میں کوئی لاپتا شخص نہیں چاہتی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ احکامات پر من و عن عمل درآمد یقینی بنائیں۔

لاپتا افراد کا معاملہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ پاکستان میں لاپتا افراد یا جبری گمشدگیوں کا معاملہ بہت سنگین ہے، ان افراد کے اہلِ خانہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے عزیزوں کو جبری طور پر سیکیورٹی ادارے لے جاتے ہیں اور پھر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی متعدد مرتبہ اس معاملے پر آواز اٹھاتی اور لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر وزارت داخلہ نے 2011 میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن قائم کیا تھا جس کے دوسرے رکن انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا ہیں۔

جنوری 2019 میں حکومت کی جانب سے ایک تاریخی فیصلہ سامنے آیا، جس کے تحت جو افراد، شہریوں کے اغوا میں ملوث ہوں گے ان پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی پی) کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کسی فرد یا تنظیم کی جانب سے جبری طور پر کسی کو لاپتا کرنے کی کوئی بھی کوشش کو جرم قرار دینے کے لیے پی پی سی میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت ملک میں کوئی لاپتا شخص نہیں چاہتی، وزیراعظم

یاد رہے کہ جولائی 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے جبری گمشدگی کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ نامعلوم مقامات سے شہریوں کی گمشدگی اور اغوا میں ملوث شخص پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

پیٹرولیم بحران

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پٹرولیم بحران سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کے پاس جمع کرادی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

ویڈیو اسکینڈل

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ 'سینیٹ الیکشن سے متعلق ویڈیو پر پیشرفت ہوئی ہے اور وڈیو کے معاملے پر کمیٹی کا اجلاس 17 فروری کو طلب کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ثبوت دیں، بہت سے لوگوں نے ہمیں چیزیں بھیجنا شروع کردی ہیں اور ہم ان کا جائزہ لے رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'وڈیو سے متعلق متعلقہ لوگوں کو بھی بلایا گیا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں