پی آئی اے اپنے ملازمین کو رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے واجبات ادا کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 16 فروری 2021
متاثرہ ملازمین نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
متاثرہ ملازمین نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: خسارے کا شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) 2 ہزار ملازمین کے واجبات اب تک ادا نہیں کرسکی جنہوں نے گزشتہ برس رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (وی ایس ایس) کا انتخاب کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے متاثرہ ملازمین نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور ان کے اہلِ خانہ کو سنگین بحران سے بچانے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان کے واجبات رواں ہفتے کے اختتام تک ادا نہیں کیے گئے تو وہ احتجاجی مہم چلانے پر مجبور ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک ہزار 924 ملازمین نے ادارے سے علیحدگی کا انتخاب کیا، پی آئی اے

پی آئی اے اس معاملے پر خاموش ہے البتہ ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ متعلقہ وزارتوں کی جانب سے ایک آڈٹ اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کی وجہ سے وفاقی حکومت نے اب تک پی آئی اے کو درکار فنڈز فراہم نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ بیوروکریسی کے سرخ فیتے پر کھلے عام بات نہیں کرسکتی لیکن وہ اپنے ملازمین کو جلد از جلد ادائیگی کے لیے بھرپور کوششیں کررہی ہے اور ایئرلائنز نے حکومت سے فنڈز کے پری آڈٹ کے بجائے پوسٹ آڈٹ کرنے کا کہا ہے کیوں کہ پری آڈٹ کو مکمل ہونے میں کئی ماہ لگیں گے۔

خیال رہے کہ پی آئی اے نے 7 دسمبر 2020 کو اپنے ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم متعارف کروائی تھی جس کی ابتدائی معیاد 2 ہفتے تھی بعد ازاں حتمی تاریخ کو 31 دسمبر تک توسیع دے دی گئی تھی۔

ایئرلائنز نے 2 ہزار ملازمین میں سے ایک ہزار 924 کی درخواستیں قبول کیں اور انہیں گزشتہ برس کے آخری روز ملازمت سے فارغ کردیا ساتھ ہی انہیں 31 جنوری 2021 تک واجبات ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں:2 ہزار ملازمین نے رضاکارانہ علیحدگی کیلئے درخواست دی ہے، پی آئی اے

ایئرلائن نے حساب لگایا تھا کہ اسے ملازمین کے واجبات ادا کرنے کے لیے 9 ارب 80 کروڑ روپے درکار ہیں جو اس نے وفاقی حکومت سے جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

قبل ازیں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نومبر 2020 میں پی آئی اے کے ساڑھے 3 ہزار ملازمین کے وی ایس ایس کی منظوری دی تھی لیکن اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ملازمین کی درست تعداد جانے بغیر ایئرلائن کی جانب سے مطالبہ کردہ 12 ارب 80 کروڑ روپے جاری نہیں کیے تھے۔

دوسری جانب ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ وی ایس ایس کے واجبات یا تنخواہ نہ ملنے پر سخت مشکل اور ذہنی پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔

چنانچہ پیر کے روز سابقہ ملازمین کی بڑی تعداد نے ایک اجلاس کیا اور پی آئی اے انتظامیہ کے اپنے ساتھ 'منفی رویے' کی مذمت کی، انہوں نے وزیراعظم سے اس بحران کو حل کرنے میں کردار ادا کرنے اور انتظامیہ سے واجبات کی ادائیگی تک ماہانہ تنخواہ دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے ملازمین کی اکثریت کو ایئرلائن سے نکالنے کا ہدف

ساتھ ہی انہوں نے اپنے والدین اور قریبی عزیزوں کے لیے میڈیکل کی سہولیات بھی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران پی آئی اے انتظامیہ نے ایک سابق ملازم سے رابطہ کر کے انہیں صورتحال قابو کرنے کا کہا کیوں کہ واجبات آئندہ چند روز میں ادا کردیے جائیں گے۔

دوسری جانب لاہور میں سابق ملازمین نے ملک کے بڑے شہروں کے پریس کلبز کے سامنے احتجاج کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے آج اجلاس بلایا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد ملازمین نے الزام عائد کیا کہ وہ وی ایس ایس نہیں لینا چاہتے تھے لیکن انتظامیہ کی جانب سے ان کا اسلام آباد اور دیگر شہروں میں تبادلہ کرنے کے بعد ان کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں