کے ایم سی کو گجر نالے کے ساتھ لیز مکانات منہدم نہ کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 16 فروری 2021
مدعیان کی درخواست پر انسداد تجاوزات ٹریبونل نے عبوری حکم امتناع جاری کردیا۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار
مدعیان کی درخواست پر انسداد تجاوزات ٹریبونل نے عبوری حکم امتناع جاری کردیا۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار

کراچی: انسداد تجاوزات ٹریبونل نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو گجر نالے کے ساتھ جاری آپریشن کے دوران باضابطہ لیز پر دیئے گئے مکانات کو منہدم کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پریذائیڈنگ آفیسر شکیل احمد عباسی کی سربراہی میں ٹریبونل نے نالے کے ساتھ لیز پر دیے گئے مکان پر ممکنہ مکانات کو منہدم کرنے کے خلاف فیڈرل بی ایریا اور نیو کراچی کے رہائشیوں کی جانب سے دائر دو الگ الگ درخواستوں پر آپریشن کو 15 روز کے لیے روک دیا۔

درخواست گزاروں نے بلدیاتی حکومت کے سیکریٹری، کراچی ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ایسٹ کے چیئرمین، سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل/چیئرمین اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کو مدعا علیہ کے طور پر پیش کیا تھا۔

مزید پڑھیں: تجاوزات کے خلاف آپریشن، کیا کھویا کیا پایا؟

عدالتی کارروائی کے دوران اسسٹنٹ کمشنر (وسطی) ڈاکٹر محمد حسن طارق نے ٹربیونل کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کے ایم سی کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے ایک نمائندے نے کہا کہ عدالت عظمٰی نے شہر میں نالوں کی صفائی کے لیے غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں مسمار کرنے کے لیے اتھارٹی کو اختیار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے آپریشن کے دوران بے گھر ہوئے لوگوں کی بحالی عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کو سونپی ہے۔

کے ایم سی کے ایک قانونی مشیر نے عہد کیا کہ گجر نالے کے ساتھ آپریشن کے دوران قانونی طور پر لیز پر دی گئی اراضی پر کسی بھی تعمیرات کو مسمار نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تجاوزات کا معاملہ: سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ پیش

مدعیان کی درخواست کے بعد ٹریبونل نے عبوری حکم امتناع جاری کیا جس نے کے ایم سی کو درخواست گزاروں کے مکانات کو مسمار کرنے سے روک دیا جو کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور کچی آبادی کے محکمہ نے قانونی طور پر لیز پر دیا تھا۔

ٹریبونل نے آئندہ سماعت تک متعلقہ محکموں کے عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی۔

اس مقدمے میں مدعی ایڈووکیٹ خواجہ الطاف نے عرض کیا تھا کہ انہوں نے 2002 میں تمام مطلوبہ قانونی رسمی تقاضوں کو پورا کرنے اور صوبائی کچی آبادی کے محکمے سے لیز حاصل کرنے کے بعد ایف بی ایریا کے بلاک 5 میں مکان تعمیر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: انسداد تجاوزات مہم سے 12 ہزار خاندان متاثر ہوں گے، وفاقی وزیر

انہوں نے کہا کہ محکمے نے انہیں اس پلاٹ کے سلسلے میں 99 سالہ لیز دی ہے تاہم کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات کے عہدیداروں نے ان کے مکان کو غیر قانونی قرار دیا اور انہیں بتایا گیا کہ مکان کو 18 فروری کو منہدم کردیا جائے گا۔

دوسرے مقدمے میں مدعی نے عرض کیا کہ انہوں نے کے ڈی اے سے 99 سالہ لیز حاصل کرنے کے بعد نیو کراچی میں مکان تعمیر کرایا تھا تاہم کے ایم سی عہدیداروں نے ان کے مکان کو غیر قانونی قرار دے دیا اور 18 فروری کو ان کے گھر کو بھی منہدم کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں