60 سے زائد مشاورتی اجلاس کے بعد سول سروس اصلاحات کو حتمی شکل دی گئی، عشرت حسین

17 فروری 2021
تمام سروسز کیڈرز، سابقہ کیڈر اور نان کیڈر کے ایک ہزار 900 افسران کو اس عمل میں شامل کیا گیا تھا، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات - فوٹو:وائٹ اسٹار
تمام سروسز کیڈرز، سابقہ کیڈر اور نان کیڈر کے ایک ہزار 900 افسران کو اس عمل میں شامل کیا گیا تھا، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات - فوٹو:وائٹ اسٹار

اسلام آباد: حالیہ سول سروس اصلاحات پاکستان ایڈمنسٹریٹر سروسز (پی اے ایس)، بیوروکریسی کے طاقتور کیڈر کی سوچ پر مبنی ہے، ادارہ جاتی اصلاحات کے وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ 60 سے زائد مشاورتی اجلاس کے بعد اصلاحات کو حتمی شکل دی گئی اور 1900 سے زائد افسران نے اس عمل میں حصہ لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 21 جنوری کو ان اصلاحات کا اعلان کیا ہے جن سے سرکاری ملازمت سے مجرم افسران کی ’جبری‘ ریٹائرمنٹ کی راہ ہموار ہوگی اور بیوروکریٹس کی ترقی کے لیے سخت معیار اپنایا گیا ہے۔

ان اصلاحات پر تنقید کی جارہی ہے کہ یہ ’فرسودہ‘ ہیں اور ماضی میں اعلی عدلیہ نے بنیادی حقوق کے ساتھ مطابقت نہ رکھنے کی بنا پر ان کو ختم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سول سروسز اصلاحات نئی بوتل میں پرانی شراب کی طرح ہیں، مبصرین

سول سروس کیڈرز سے وابستہ افسران کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کے پیچھے پی اے ایس، جو پہلے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کے نام سے جانا جاتا تھا، کا ہاتھ تھا۔

سول سروس اصلاحات سے متعلق ایک تحقیقی مقالے میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 'تنقید کی گئی تھی کہ ٹاسک فورس (اصلاحات پر) پی اے ایس افسران کا غلبہ ہے اور دوسری سروسز سے اس کی نمائندگی بہت کم ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ پی اے ایس افسران ٹاسک فورس پر تسلط ہیں کیوں کہ ان کے تمام سابقہ ممبران یعنی چیف سیکرٹریز اور وفاقی سکریٹریز کا تعلق اسی کیڈر سے تھا۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ غیر سرکاری ممبران کو اکیڈمیا، نجی شعبے اور پاکستان فارن سروس، پولیس سروس آف پاکستان اور ان لینڈ ریونیو سروس سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے بھی شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'کوئٹہ، کراچی، لاہور، پشاور اور اسلام آباد میں 60 سے زائد مشاورتی اجلاس منعقد ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: سول سروس اصلاحات، افسران کی ترقی کا کڑا معیار مقرر، 'جبری' ریٹائرمنٹ کی راہ ہموار

انہوں نے کہا کہ تمام سروسز کیڈرز، سابقہ کیڈر اور نان کیڈر کے ایک ہزار 900 افسران سے مشورہ کیا گیا تھا اور ان کی سفارشات کو شامل کیا گیا تھا۔

ٹاسک فورس نے یہ بھی موقف پیش کیا کہ جب تک اصلاحات متعارف نہیں کروائی جاتی ہیں نیشنل ایگزیکیوشن سروسز کی تشکیل جیسے کسی اسٹرکچرل تبدیلی بے معنی ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے نشاندہی کی کہ وفاقی کابینہ نے سرکاری شعبے کے کارپوریشنز اور اداروں کے سربراہوں کے انتخاب کے لیے پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اوپن میرٹ پر مبنی مسابقتی عمل سے چیف ایگزیکٹوز، منیجنگ ڈائریکٹرز اور پبلک سیکٹر کی تنظیموں اور اداروں کے سربراہان کے انتخاب کے لیے ایک شفاف طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں