پی ٹی آئی نے سینیٹ کی نشست کے لیے یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کو چیلنج کردیا

17 فروری 2021
اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے سینیٹ کے امیدوار فرید رحمٰن نے یوسف رضا گیلانی پر اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کا الزام لگادیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے سینیٹ کے امیدوار فرید رحمٰن نے یوسف رضا گیلانی پر اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کا الزام لگادیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ کی نشست کے لیے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کو چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملتان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو اسلام آباد سے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا ہے۔

اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے سینیٹ کے امیدوار فرید رحمٰن نے یوسف رضا گیلانی پر اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کا الزام لگایا ہے۔

مزید پڑھیں: پیسے نہیں تعلقات کی بنیاد پر الیکشن لڑتے ہیں، یوسف رضا گیلانی

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی 2012 میں توہین عدالت کیس میں اپنی سزا کا ذکر کرنے میں ناکام رہے۔

فرید رحمٰن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس دائر اپنی درخواست میں کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما نے قانون ساز کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 62 میں درج ہے۔

ایک متعلقہ پیشرفت میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ٹیلیفونک رابطے میں آنے والے سینیٹ انتخابات، خاص طور پر پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کی حیثیت سے یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں انتخاب سے متعلق حکمت عملی پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وہ 'جمہوریت اور جمہوری قوتوں کے امیدوار' ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سینیٹ انتخابات میں جمہوریت پسند تمام ایم این اے انہیں ووٹ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹورل کالج سے اپیل ہے تحریک انصاف کی مدد کریں، عبدالحفیظ شیخ

واضح رہے کہ ووٹنگ سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے تنازع میں الجھے ہوئے سینیٹ انتخابات 3 مارچ کو ہونے ہیں۔

سینیٹ کی 104 نشستوں میں سے 52 سینٹرز اپنی چھ سالہ مدت پوری ہونے پر 11 مارچ کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔

اس تعداد میں سابقہ زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے آٹھ سینیٹرز میں سے چار شامل ہیں۔

چونکہ مئی 2018 میں خیبر پختونخوا (کے پی) کے ساتھ قبائلی علاقوں کے انضمام کی وجہ سے فاٹا کی نمائندگی کرنے والی نشستیں پُر نہیں کی جاسکیں گی، اس لیے سینیٹ کی قوت کم ہوکر 100 ہوجائے گی۔

پولنگ 48 ممبران کے انتخاب کے لیے ہوگی جس میں کے پی اور بلوچستان سے 12، 12، پنجاب اور سندھ سے 11، 11 اور اسلام آباد سے دو ممبران شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں