فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کیس میں پیپلزپارٹی کے نثار مورائی و دیگر کو 7 سال قید

اپ ڈیٹ 21 فروری 2021
رہنما پیپلزپارٹی نثار مورائی—فائل فوٹو: فیس بک
رہنما پیپلزپارٹی نثار مورائی—فائل فوٹو: فیس بک

کراچی کی احتساب عدالت نے فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی (ایف سی ایس) میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر نثار احمد جان میمن عرف نثار مورائی اور دیگر 3 افراد کو 7 سال قید کی سزا سنا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف سی ایس کے سابق چیئرمین نثار میمن، سابق وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی، سابق ٹھیکیدار عمران افضل اور سابق آڈٹ منیجر شوکت حسین، موجودہ اور سابق ایف سی ایس حکام، ٹھیکیداروں سمیت 12 دیگر افراد پر 15-2014 کے دوران اختیارات کے غلط استعمال کرنے، فنڈز میں خوربرد کرنے، غیرقانونی بھرتیوں اور جعلی ٹھیکے دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نمبر ایک کے جج عبدالغنی سومرو نے ثبوتوں اور دونوں فریقین کی طرف سے حتمی دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

جج نے کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی، لہٰذا انہوں نے ایف سی ایس کے سابق چیئرمین نثار میمن، سابق نائب چیئرمین سلطان قمر صدیقی، سابق ٹھیکیدار عمران افضل اور سابق آڈٹ منیجر شوکت حسین، کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی۔

مزید پڑھیں: عذیر بلوچ، نثار مورائی، بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کا اعلان

ساتھ ہی جج کی جانب سے ہر مجرم پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

تاہم عدالت نے دیگر درجن بھر ملزمان کو بری کردیا کیونکہ استغاثہ ان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر 3 سال تک جاری رہنے والے ٹرائل کے مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، مذکورہ کیس میں استغاثہ کے تقریباً 32 گواہوں کے بیانات کو ریکارڈ کیا گیا۔

یاد رہے کہ مئی 2018 میں عدالت نے 15-2014 میں اختیارات کا غلط استعمال، فنڈز کی خوربرد، غیرقانونی بھرتیوں اور جعلی ٹھیکے دینے پر 16 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق ملزمان نے بھرتیوں کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے رشتے داروں اور دیگر کو ایف سی ایس میں شامل کرکے قومی خزانے کو 343 ملین (34 کروڑ 30 لاکھ روپے) کے نقصان کا باعث بنا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ نثار میمن نے 2013 میں ایف سی ایس کو بطور ڈائریکٹر جوائن کیا اور ایک سال میں ہی وہ چیئرمین بن گئے جبکہ اس دوران وہ محکمہ صحت سندھ میں میڈیکل افسر کے طور پر عوامی عہدہ بھی رکھتے رہے اور 2015 تک اسی سلسلے میں تنخواہ لیتے رہے۔

استغاثہ نے مزید کہا کہ ثنار میمن نے طریقہ کار اور ناجائز فنڈ کے خلاف ایف سی ایس میں مبینہ طور پر 343 غیرقانونی بھرتیاں کیں، مزید کہ سلطان قمر صدیقی پر اپنے سسر، برادر نسبتی اور دیگر رشتے داروں کو سوسائٹی میں بھرتی کرنے کا الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نثار مورائی سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے، جے آئی ٹی

علاوہ ازیں سلطان قمر صدیقی اور نثار میمن کو بالترتیب 2015 اور 2016 میں رینجرز کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد وہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 90 روز کے لیے زیر حراست رہے تھے۔

سلطان قمر صدیقی پر صفورا گوٹھ میں اسمٰعیلی برادری پر حملے کا بھی الزام تھا، جس میں 46 افراد مارے گئے تھے تاہم بعد ازاں فوجی عدالت نے انہیں اس کیس میں بری کردیا تھا۔

مزید برآن نثار میمن پر پاکستان اسٹیل ملز کے چیئرمین سجاد حسین کے قتل کا بھی الزام تھا لیکن بعد ازاں انہیں اس کیس میں ضمانت مل گئی تھی اور یہ کیس سیشن عدالت میں زیر التوا ہے۔


یہ خبر 21 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں