مسترد ووٹ: پی ڈی ایم قیادت سےمشاورت کےبعد عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، بلاول بھٹو زرداری

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
بلاول نے کہا کہ 7 ووٹ قانون کے مطابق اور درست کاسٹ ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول نے کہا کہ 7 ووٹ قانون کے مطابق اور درست کاسٹ ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 7 ووٹ ناجائز طریقے سے مسترد کیے گئے اور یوسف گیلانی چیئرمین سینیٹ بن چکے ہیں۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں یوسف رضا گیلانی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں حکومت کو شکست دی اور اس حکومت کو دنیا کے سامنے بےنقاب کردیا ہے، ایک نہیں چار خفیہ کیمرے ملے جو کھلم کھلا دھاندلی کی کوشش تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں جانبدار پریزائیڈنگ افسر نے جانبدارانہ اور غیر قانونی فیصلہ دیا، 7 ووٹ قانون کے مطابق اور درست کاسٹ ہوئے لیکن انہیں ناجائز طریقے سے مسترد کیا گیا اور یوسف رضا گیلانی جیتنے کے باوجود اپنی کرسی پر نہیں بیٹھے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ 7 ووٹ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے مطابق قانونی ہیں، جب ووٹر کی نیت ظاہر ہو چکی تو ووٹ ہوچکا ہے، یہ ووٹ شامل کریں تو یوسف رضا گیلانی جیت چکے ہیں اور چیئرمین سینیٹ بن چکے ہیں'۔

مزید پڑھیں: سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، گیلانی اور عبدالغفور کو شکست

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'اس ظلم کے خلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت مشاورت کر رہی ہے، مریم نواز و دیگر پی ڈی ایم قیادت سے مشاورت کے بعد عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا موقف ہے کہ ہم چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جیت چکے ہیں اور یہ الیکشن عوام کی آنکھوں کے سامنے چوری کیا گیا، ہمیں امید ہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا اور ہائی کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ دے گی، عدالت سے انصاف پر مبنی فیصلہ آیا تو وہ پی ڈی ایم اور یوسف رضا گیلانی کے حق میں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے بھی عام انتخابات میں اپنے نام کے اوپر ایسے ہی مہر لگائی تھی، سیکریٹری سینیٹ نے ہمارے لوگوں کو بتایا کہ آپ ڈبے کے اندر کہیں بھی مہر لگا سکتے ہیں'۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'غیر جانبداری ایک دن میں نہیں آتی، ہماری تو کوشش اور جدوجہد ہی اس بات کی ہے کہ ہر ادارہ غیر جانبدار رہے، ہر ادارہ اپنا دائرے میں کام کرے اور پارلیمنٹ میں عوام کے فیصلے کیے جائیں'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'جمہوری اداروں میں کہیں کچھ کمزوریاں تو ہوں گی لیکن موجود صورتحال میں جمہوریت پسند بہت مایوس ہیں تاہم ہم انصاف، جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے لیے جدوجہد کریں گے جبکہ جمہوری اقدار کا مذاق نہ بنے اسی لیے ہم عدالت جارہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اصل حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے، راجا پرویز اشرف

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کی طنزیہ ٹوئٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'طلال صاحب، یہ کوئی تنظیم سازی نہیں تھی، ہم جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں، طلال چوہدری کی طرح میں 2018 سےجدوجہد نہیں کر رہا، میں تین نسلوں سے جمہوری جدوجہد کر رہا ہوں جبکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں پراعتماد ہیں کہ ہم غیر جانبداری حاصل کر کے رہیں گے'۔

اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر غیر جانبدار نہیں تھے، صدر نے اپنی پارٹی کے سینیٹر کو پریزائیڈنگ افسر بنایا، ایک ووٹ ڈبل اسٹیمپ کی وجہ سے مسترد ہوا لیکن وہ باقی 7 ووٹ مسترد نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری سینیٹ نے شیری رحمٰن سے کہا تھا کہ امیدوار کے خانے میں کہیں بھی مہر لگا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کو چوری کیا گیا اور صادق سنجرانی کی جیت عارضی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے ایک سوال پر کہا کہ 'میرے ووٹ مسترد ہونے پر ہمارے ارکان کے حوصلے پست ہوئے ورنہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے عبدالغفور حیدری کامیاب ہوجاتے'۔

تبصرے (0) بند ہیں