اصل حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے، راجا پرویز اشرف

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
راجا پرویز اشرف نے کہا پی ڈی ایم اس  الیکشن کو مسترد کرتی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
راجا پرویز اشرف نے کہا پی ڈی ایم اس الیکشن کو مسترد کرتی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو پی ڈی ایم مسترد کرتی ہے، اصل حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے اور حکومت ناکام ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی جمہوریت سےمحبت کرنے والے ہوتے تو خود دستبردار ہوجاتے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ ہدایت نامہ جاری کیا گیا کہ ہر امیدوار کا ایک خانہ ہے اور اس میں آپ کو مہر لگانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشنز میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ چاہیں تو خانے میں مہر لگادیں یا نام پر مہر لگادیں۔

راجا پرویز اشرف نے مزید کہا کہ 7 لوگوں نے یوسف رضا گیلانی جو کہ پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں، ان کے نام پر مہر لگائی اور پریذائیڈنگ افسر نے وہ ووٹ مسترد کردیے۔

مزید پڑھیں: سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، گیلانی اور عبدالغفور کو شکست

ان کا مزید کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو دیے گئے 7 ووٹ مسترد کرکے ان کو ہرانے کی جو کوشش کی گئی، مجھے یقین ہے کہ جب ہم عدالت میں جائیں گے اور عدالت میں وہ بیلٹ پیپر آئیں گے، عدالت اس کا مشاہدہ کرے گی اور انشااللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ آج پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے اور تمام حربوں کے باوجود حکومتی امیدوار بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو الیکشن انہوں نے چوری کیا ہے، جس طرح یہ الیکشن چھینا گیا ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جو چیئرمین آج مصنوعی طریقے سے بٹھایا گیا ہے، اقلیت ہونے کے باوجود اکثریت کی نفی کرکے بٹھایا گیا ہے، یوسف رضا گیلانی کے ووٹ زیادہ تھے اور صادق سنجرانی کے کم تھے تو صادق سنجرانی کس انداز سے وہاں کرسی پر براجمان ہوتے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر وہ سیاستدان ہوتے، اس ملک کو جمہوریت دینے والوں میں ان کا شمار ہوتا، اگر وہ جمہوریت سے محبت کرنے والے ہوتے تو وہ خود انکار کردیتے کہ میرے پاس ووٹ زیادہ نہیں ہیں، میرے پاس اکثریت زیادہ نہیں ہے لہٰذا میں اس کرسی پر بیٹھنے کا اہل نہیں ہوں۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ مذاق 22 کروڑ لوگوں نے دیکھا، میں سمجھتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں جمہوریت پسندوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایسا واقعہ ہوا کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کوئی حکومت جب اس طرح کے حربے استعمال کرنا شروع کرتی ہے تو اس کے دن گنے جاچکے ہوتے ہیں پھر وہ زیادہ دیر اقتدار میں نہیں رہتی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ کل رات وزیراعظم فرما رہے تھے کہ اگر میں ہار گیا تو میں اسمبلی توڑ دوں گا، یہ کس کو ڈراوا دیتے ہیں اور اسمبلی کو بچانے کے لیے یہ کام کرنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد کردیے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جمہوریت پر بہت بڑا ڈاکا پڑا ہے، جمہوریت کی نفی ہوئی ہے، جمہوریت کے ساتھ بہت بڑا مذاق کیا گیا ہے اور آج ہر ذی شعور شہری اس کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اس الیکشن کو مسترد کرتی ہے۔

ہم چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا نتیجہ چیلنج کریں گے، احسن اقبال

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ اس مارچ کے مہینے میں جس انداز میں ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 2021 میں چوتھی دنیا کے ممالک میں بھی اس طرح ووٹوں پر ڈاکا نہیں ڈالا جاتا جیسے دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کے اندر ڈاکا ڈالا جارہا ہے۔

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا یہ ہر پاکستانی کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ آج دنیا کن مسائل پر بات کر رہی ہے، دنیا کن موضوعات پر جارہی ہے، کوئی مریخ پر جانے کی سوچ رہا ہے، کوئی معیشت کو چوتھے صنعتی انقلاب میں لے جانے کا سوچ رہا ہے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو، ووٹ پر ڈاکا نہ ڈالو۔

یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد آج پی ڈی ایم کی تدفین ہوگئی، شبلی فراز

احسن اقبال نے کہا کہ آج پی ڈی ایم کامیاب ہوئی ہے، ہمیں 49 ووٹ ملے لیکن یوسف رضا گیلانی کو 7 ووٹ مسترد کرکے ہرایا گیا۔

انہوں نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے سے متعلق سپریم کورٹ کا 2004 کا فیصلہ بھی پڑھا، انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے سپریم کورٹ کے 2 اور فیصلے ہیں جن میں عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر کہا ہے کہ نام کے خانے میں مہر لگانے کا مطلب ہے کہ ووٹر کی نیت درست ہے، جو مہر امیدوار کے خانے میں اس کے نام پر لگائی گئی وہ درست ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ اس طرح سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے درجنوں فیصلے اور الیکشن کمیشن کی رولنگ ہے کہ خانے کے اندر ڈالا گیا ووٹ درست ہے، چاہے مہر نام کے اوپر ہی کیوں نہ ہو جبکہ رولز میں واضح لکھا گیا ہے کہ خانے میں مہر لگانا درست ہے اور جس ووٹر نے امیدوار کے نام پر مہر لگائی وہ درست ہے۔

انہوں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے ہدایت نامہ بھی پڑھا اور کہا کہ یہ واضح ہے کہ یہ دھاندلی، حکومت کی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے کی گئی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم اسے چیلنج کریں گے اور ہمیں عدالت سےتوقع ہے کہ پاکستان کے آئین اور ووٹ پر جو ڈاکا ڈالا گیا ہے اس کی درستی کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں