بٹ کوائن نے ایک اور بڑا سنگ میل طے کرلیا

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2021
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

دنیا کی سب سے مقبول کرپٹو کرنسی بٹ کوائن نے پہلی بار 60 ہزار ڈالرز (94 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کی حد کو عبور کرلیا ہے۔

اس کرنسی نے 2017 میں پہلی بار 10 ہزار ڈالرز اور 2020 میں 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا۔

مگر 2021 اس ڈیجیٹل کرنسی کے لیے بہت خاص ثابت ہوا جس میں اس نے 30، 40 اور 50 ہزار کے بعد اب 60 ہزار ڈالرز کی حد کو بھی عبور کرلیا۔

بٹ کوائن نے 13 مارچ کو 60 ہزار ڈالرز کے سنگ میل کو عبور کیا تھا اور ابھی یہ 60 ہزار 53 ڈالرز میں فروخت کیا جارہا ہے۔

2021 کے ڈھائی ماہ کے دوران اس ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں 3 گنا اضافہ ہوچکا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسی ماہ 70 ہزار ڈالرز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

گزشتہ دنوں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سے بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی بٹ کوائن کی قیمت 38 ہزار ڈالرز سے چھلانگ لگا کر 46 ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔

ٹوئٹر کے سربراہ جیک ڈورسے اور گلوکار جے ی نے بھی اس ڈیجیٹل کرنسی میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس کا مقصد بٹ کوائن کو انٹرنیٹ کی کرنسی بنانا ہے۔

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

مگر اس بار بڑی کمپنیاں جیسے ٹیسلا، ماسٹر کارڈ، بینک آف نیویارک اور دیگر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگیوں کے میکنزم کو ترتیب دیئے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں