دنیا کی سب سے مقبول کرپٹو کرنسی بٹ کوائن نے پہلی بار 50 ہزار ڈالرز (80 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کی حد کو عبور کرلیا ہے۔

اس کرنسی نے 2017 میں پہلی بار 10 ہزار ڈالرز اور 2020 میں 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا۔

ویسے تو اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے حوالے سے ماہرین شبہات کا شکار رہتے ہیں مگر حالیہ مہینوں میں اس کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

بٹ کوان کی مارکیٹ ویلیو 930 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔

16 فروری کو بٹ کوائن کی قیمت نے 50 ہزار 689 ڈالرز کی سطح کو چھوا مگر پھر اس میں کمی آنے لگی اور تحریر کے وقت تک 48 ہزار 777 ڈالرز تک گر گئی تھی۔

گزشتہ دنوں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سے بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی بٹ کوائن کی قیمت 38 ہزار ڈالرز سے چھلانگ لگا کر 46 ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

ماسٹر کارڈ، بینک آف نیویارک اور ٹوئٹر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگی کو سپورٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

پے پال کی جانب سے کرپٹو کرنسی کی سپورٹ میں دلچسپی ظاہر کی گئئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں