غیرملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی، اسکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کردیے

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2021
پی ٹی آئی کے بانی منحرف رکن اکبر ایس بابر نے شکایت کی۔---فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کے بانی منحرف رکن اکبر ایس بابر نے شکایت کی۔---فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپنی ہی اسکروٹنی کمیٹی کو غیر ملکی فنڈنگ کے کیس میں 22 مارچ کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں جانچ پڑتال کرنے والی اپنی کمیٹی کو ’اسکروٹنی خفیہ‘ رکھنے کے فیصلے کی وضاحت کے لیے طلب کیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے اعلامیے کےخلاف عدالت عظمیٰ میں وزیراعظم کی پٹیشن سماعت کیلئے مقرر

غیرملکی فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کی شکایت سننے کے بعد خیبر پختونخوا سے ای سی پی کے رکن جسٹس (ر) ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے غیرملکی فنڈنگ سے متعلق دستاویزات کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے خلاف پی ٹی آئی کے بانی منحرف رکن اکبر ایس بابر نے شکایت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے دلائل دیے کہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس کو خفیہ رکھنے کے کمیٹی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج، فارن فنڈنگ کیس نمٹانے کا مطالبہ

انہوں نے دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 5 (4) اور الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 203 (5) کی روشنی میں پی ٹی آئی دستاویزات تک رسائی درخواست گزار کا حق ہے۔

سید احمد حسن نے کہا کہ دستاویزات کو خفیہ رکھتے ہوئے کمیٹی اپنی شرائط کی خلاف ورزی کررہی ہے جو دونوں فریقوں کی موجودگی میں جانچ پڑتال کا مطالبہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام کھاتوں تک رسائی کے بغیر جانچ پڑتال کا عمل شرمناک اور جعلی دستاویزات کو چھڑانے کی محض ایک کوشش ہوگی۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کردی

ان کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کا خفیہ آرڈر غیر قانونی ہے کیونکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کے حکم کے مطابق خفیہ رکھنے کے لیے کوئی قانونی شق نہیں ہے۔

سید احمد حسن نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھنے، پی ٹی آئی اکاؤنٹ مانگنے کے علاوہ پوری دنیا سے فنڈنگ کے بارے میں جو مصدقہ ثبوت فراہم کیے ہیں اس کی کوئی تفتیش نہیں ہوسکی ہے۔

بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو خدشہ ہے کہ اگر چھپے ہوئے بینک کھاتوں کی تفصیلات منظر عام پر آئیں تو اس سے پی ٹی آئی کے پوشیدہ کھاتوں میں اربوں روپے کی غیر قانونی فنڈنگ کا انکشاف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کے نتیجے میں منی لانڈرنگ، بدعنوانی اور وزیر اعظم خان اور دیگر کے خلاف اکاؤنٹ چھپانے کے الزامات لگتے ہیں۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ وزیر اعظم خان کو خدشہ ہے کہ ای سی پی جولائی 2011 میں پی ٹی آئی کے 6 رکنی مالیاتی بورڈ کے ذریعے اختیار کردہ پی ٹی آئی ملازمین کے نجی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات کے لیے اسٹیٹ بینک کی مدد لے سکتا ہے۔


یہ خبر 17 مارچ 2021 کا ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں