ابوظہبی سربراہی کانفرنس اسرائیلی وزیراعظم کی انتخابی مہم کے باعث معطل

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2021
نیتن یاہو کا دورہ متحدہ عرب امارات 23 مارچ کے بعد متوقع تھا —فائل/فوٹو: اے پی
نیتن یاہو کا دورہ متحدہ عرب امارات 23 مارچ کے بعد متوقع تھا —فائل/فوٹو: اے پی

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتخابی مہم کے دوران ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان کے حوالے سے دعوؤں کے بعد شیڈول سربراہی کانفرنس معطل کردی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران اشتعال دلانے کا باعث بننے والا بیان دیا گیا جس کے باعث عرب ریاستوں اور اسرائیل کی سربراہی کانفرنس معطل کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اردن سے فضائی حدود کا تنازع: نیتن یاہو کا متحدہ عرب امارات کا دورہ منسوخ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سربراہی کانفرنس اپریل میں شیڈول تھی جس میں نیتن یاہو، امریکا سے بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار اور اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والی عرب ریاستوں کے سربراہان کی شرکت متوقع تھی۔

اسرائیلی اخبار نے کہا کہ ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان مشتعل تھے کہ نیتن یاہو اپنی انتخابی مہم کے لیے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ نیتن یاہو نے مہم کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ابوظہبی کے ولی عہد نے یقین دلایا ہے کہ وہ اسرائیل میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔

اسرائیلی میڈیا نے کہا کہ نیتن یاہو کے اس دعوے پر شیخ محمد بن زاید النہیان مطمئن نہیں ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات کا معاہدہ ریاست کے ساتھ امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کبھی بھی اسرائیل کے کسی الیکشن کا حصہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم جمعرات کو متحدہ عرب امارات کا پہلا سرکاری دورہ کریں گے

قبل ازیں نیتن یاہو نے اسرائیلی آرمی کے ریڈیو کو انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ 23 مارچ کو اسرائیلی انتخابات کے بعد خلیجی ملک کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں انتخابات سے قبل ابوظہبی کا دورہ نہیں کروں گا، میں وہاں بعد میں جاؤں گا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا دورہ متحدہ عرب امارات اردن سے فضائی حدود استعمال کرنے سے متعلق اختلاف کے باعث ملتوی کردیا گیا تھا۔

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'وزیر اعظم کا آج متحدہ عرب امارات کا دورہ متوقع تھا'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'تاہم اردن کی فضائی حدود میں ان کی پرواز کی کوآرڈینیشن میں مسائل کے باعث ان کا یہ دورہ ملتوی کردیا گیا'۔

نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا تھا کہ فضائی حدود کے استعمال سے متعلق اختلاف کی وجہ بظاہر اسرائیل کی طرف سے اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین کے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے دورے کے منصوبے کو منسوخ کرنا بنی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج نے وادی اردن میں پورے فلسطینی گاؤں کو تباہ کردیا

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس اگست میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے اور دہائیوں سے جاری عرب ممالک کی پالیسیوں کے برعکس اپنا فیصلہ سنایا تھا جبکہ فلسطینیوں سمیت دیگر مسلم ممالک اور اداروں کی جانب سے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعد ازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کرچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں