اسکولوں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اس صورت میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جب وہاں فیس ماسک کا استعمال، اکثر ہاتھ دھونے اور سماجی دوری جیسی احتیاطی تدابیر کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں ان ذرائع کی نشاندہی کی گئی جو وبا کے دوران اسکولوں کو کھولنے اور وہاں بچوں کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج سی ڈی سی کے جریدے جرنل Morbidity and Mortality Weekly Report میں شائع ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسکولوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر کووڈ کیسز کی شرح بہت کم ہوتی ہے چاہے وہاں لوگ وائرس سے متاثر کسی فرد سے رابطے میں رہے ہوں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کی روک تھام کے اقدامات نمایاں حد تک طالبعلموں، اساتذہ اور دیگر عملے میں بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کرتے ہیں۔

محقققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں رکھنا نہ صرف ان کے تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھانے میں مدد دیتا ہے بلکہ اس کے سماجی، نفسیاتی اور جذباتی طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں ایک کاؤنٹی کے 57 اسکولوں کو شامل کیا گیا تھا اور وہاں بچوں اور دیگر تمام افراد کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا۔

دیگر اقدامات جیسے ہاتھوں کو دھونا، کلاس روم میں کسی حد تک سماجی دوری، روزانہ کی بنیاد پر کووڈ 19 علامات کی اسکریننگ، اساتذہ اور طالبعلموں کے درمیان رکاوٹیں اور ہوا کی نکاسی کا نظام کی بھی تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق کے دوران 37 افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی جبکہ ان سے رابطے میں رہنے والے 156 افراد کی اسکریننگ کی گئی، جن میں سے صرف 2 میں بیماری کی تصدیق ہوئی۔

تاہم اسکولوں میں بیماری کی لہر دیکھنے میں نہیں آئی حالانکہ دسمبر میں جب تحقیق پر کام کای جارہا تھا تو اس ریاست میں کورونا کی شرح بہت زیادہ تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ وبا کے دوران اسکولوں کو احتیاطی حکمت عملیوں پر عملدرآمد کے ساتھ کھولا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں