آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین علامات والی بیماری کی روک تھام میں 79 فیصد تک مؤثر ہے۔

یہ بات امریکا، چلی اور پیرو میں ہونے والے بڑے ٹرائل کے حتمی نتائج میں بتائی گئی اور اب کمپنی کی جانب سے امریکا میں اس کی منظوری کی درخواست دی جائے گی۔

کمپنی نے بتایا کہ ہر عمر کے 32 ہزار سے زیادہ افراد پر ہونے والے ٹرائل میں یہ ویکسین سنگین بیماری اور ہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں 100 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

اسی طرح یہ ویکسین استعمال میں محفوظ بھی قرار دی گئی ہے اور کسی قسم کے خطرناک مضر اثرات سامنے نہیں آئے۔

اس ٹرائل کے نتائج ویکسین کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ برطانیہ میں ہونے والے آخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج میں افادیت کے حوالے سے سوالات پیدا ہوئے تھے، کیونکہ ڈوز کی مقدار کے حوالے سے بیماری سے بچاؤ کے ویکسین کے تحفظ فراہم کرنے کی شرح مختلف قرار دی گئی تھی۔

کمپنی کے توقع ہے کہ اس سے حالیہ دنوں میں ویکسین کے حوالے سے بلڈ کلاٹس کے خدشات ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

متعدد یورپی ممالک نے بلڈ کلاٹس کے خدشات پر اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا تھا، تاہم ریگولیٹرز کی جانب سے محفوظ قرار دیئے جانے کے بعد کچھ ممالک میں اس کا استعمال پھر شروع کردیا گیا۔

ایسٹرازینیکا نے بتایا کہ امریکا میں ٹرائل کے دوران ایک خودمختار کمیٹی کو تشکیل دے کر بلڈ کلاٹس اور دماغ میں بلڈ کلاٹس کی ایک قسم سی وی ایس ٹی کو بھی ریویو کیا گیا۔

اس کمیٹی نے دریافت کیا کہ ویکسین کے استعمال سے سی وی ایس ٹی اور بلڈ کلاٹس کا خطرہ نہیں بڑھتا اور ٹرائل میں شامل 21 ہزار 583 افراد میں ویکسین کے پہلے ڈوز کے استعمال کے بعد بلڈ کلاٹ کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے بتایا کہ ہمارے شراکت دار اس ڈیٹا کو تیار کرکے ویکسین کی منظوری کے لیے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے رجوع کریں گے۔

امریکی ٹرائل کے نتائج کا انتظار کافی عرصے سے کیا جارہا تھا کیونکہ اس سے واضح ہونا تھا کہ معمر افراد میں یہ ویکسین کس حد تک مؤثر ہے۔

اس سے قبل ہونے والے ٹرائلز بالخصوص برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد زیادہ نہیں تھی بلکہ زیادہ توجہ کم عمر افراد پر ویکسین کے اثرات پر دی گئی تھی۔

یورپین میڈیسین ایجنسی نے اس ویکسین کی منظوری میں کافی وقت لگایا تھا اور کچھ ممالک جیسے جرمنی اور فرانس نے ابتدا میں اسے 65 سال سے کم عمر افراد تک محدود رکھا تھا۔

امریکی ٹرائل میں شامل رضاکاروں میں 20 فیصد افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی جن میں سے دوتہائی کی صحت زیادہ بہتر نہیں تھی جبکہ 60 فیصد پہلے سے کچھ بیماریوں بشمول ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب کے شکار تھے۔

ٹرائل کے نتائج سابقہ ٹرائلز سے زیادہ بہتر رہے اور اسے علامات والی بیماری کے خلاف 79 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ افادیت 80 فیصد رہی۔

ویکسین پر لوگوں کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے کمپنی نے بتایا کہ ٹرائل میں بلڈ کلاٹس جیسے کسی قسم کے مضر اثرات سامنے نہیں آئے۔

اب یہ ڈیٹا ایف ڈی اے کے پاس جائے گا اور ایمرجنسی استعمال کی منظوری میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔

تاہم منظوری سے ویکسین کے مبینہ مضر اثرات کے حوالے سے لوگوں کے خدشات کو دور کرنے میں مدد مل سکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں