ایسا مانا جاتا ہے کہ روزانہ ایک گولی اسپرین کا استعمال مختلف امراض سے بچا سکتا ہے، اس میں کتنی حقیقت ہے یہ تو طبی ماہرین ہی بتاسکتے ہیں۔

مگر ابتدائی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ کم مقدار میں اسپرین کا روزانہ استعمال کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم کرسکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اسپریم ورم کش دوا ہے اور سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر مدافعتی نظام کو کچھ وائرل انفیکشن سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران یہ دیکھا گیا کہ کم مقدار میں اسپرین کا استعمال کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بچا سکتا ہے یا نہیں، جبکہ بیماری کا دورانیہ کس حد تک کم کرسکتا ہے۔

تحقیق میں 75 ملی گرام اسپرین کا روزانہ استعمال کرایا گیا تھا۔

محققین نے ایسے 10 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی ٹریکنگ کی جن میں کورونا وائرس کی پہلی وبا کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ امراض قلب کا خطرہ کم کرنے کے لیے اسپرین کی کم مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں کووڈ 19 کی تشخیص کا امکان دیگر کے مقابلے میں 29 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

اسی طرح اسپرین استعمال کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کا دورانیہ دیگر کے مقابلے میں 2 سے 3 دن مختصر ہوتا ہے، جس کا انحصار پہلے سے کسی بیماری کے ہونے یا نہ ہونے پر ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اسپرین کی کم مقدار کا کووڈ 19 کے حوالے سے ممکنہ فائدے کا یہ مشاہدہ ابتدائی ہے مگر بہت حوصلہ بخش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تصدیق کی جاسکے کہ اسپرین سے یہ فائدہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق کا مقصد کووڈ 19 سے لڑنے والے مدافعتی نظام کو اسپرین سے ملنے والی معاونت کے اثرات کو سمجھنے کے لیے کی گئی، اب ہم زیادہ افراد اور کنٹرول کلینیکل ٹرائلز پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی ایف ای بی ایس جرنل میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل اکتوبر 2020 میں امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریض اگر روزانہ کم مقدار میں اسپرین کا استعمال کریں، ان میں اس وبائی مرض سے پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ اسپرین استعمال کرنے والے کووڈ 19 کے مریضوں کا آئی سی یو تک پہنچنے یا وینٹی لیٹر سپورٹ پر جانے کا امکان دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے اور اس دوا سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں ان میں موت کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

طبی جریدے اینستھیسیا اینڈ اینل جیسیا میں شائع تحقیق میں 'محتاط امید' کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک سستی اور آسانی سے دستیاب دوا کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کی روک تھام کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم ترین دریافت ہے کہ جس کلینیکل ٹرائل سے تصدیق کرنے کی ضرورت ہے، اگر اس کی تصدیق ہوگئی، تو اس سے اسپرین پہلی بڑے پیمانے پر دستیاب دوا بن جائے گی جو کووڈ 19 کے مریضوں کی شرح اموات کم کرسکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں