کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 50 فیصد کے قریب افراد کو صحتیابی کے بعد گردوں کی انجری کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ گردوں کی یہ انجری طویل المعیاد ہوسکتی ہے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں تخمینہ لگایا تھا کہ کووڈ کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 20 فیصد سے زیادہ افراد کے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ یہ شرح آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والوں میں 50 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

امریکا کی یالے یونیورسٹی کی اس نی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں لوگوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں گردوں کے امراض کا سامنا ہوسکتا ہے، جن کی شدت سنگین ہونے پر ڈائیلاسز اور گردوں کی پیوند کاری کی ضرورت ہوسکتی ہے، تاہم ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

اس تحقیق میں 16 سو سے زیادہ کووڈ مریضوں میں گردوں کی انجری کا جائہ لیا گیا جو مارچ سے ستمبر 2020 کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان افراد کو حالت بہتر ہونے پر ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا مگر ان کے گردوں کے افعال میں 15 فیصد تک کمی آئی تھی جبکہ اس کا تعلق پہلے سے کسی بیماری سے نہیں تھا۔

گردوں کے افعال میں کمی کی وجہ محققین دریافت نہیں کرسکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے مریضوں کو صحتیابی کے بعد گردوں کی مانیٹرنگ کرنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ گردوں کے امراض خاموشی سے بڑھتے ہیں اور اگر علاج نہ کرایا جائے تو کافی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق گردوں کے امراض کے شکار افراد میں اکثر علامات سامنے نہیں آتیں اور اکثر کافی تاخیر سے علم ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ مختلف طریقوں سے گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، کیونکہ تمام سنگین بیماریاں اور وائرسز سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

اسی طرح کورونا وائرس جسے ایس ٹو ریسیپٹرز سے منسلک ہوکر خلیات کے اندر پہنچتا ہے ان کی کافی تعداد گردوں میں بھی ہوتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں لوگوں میں آکسیجن کی سطح کم ہوتی ہے، دل 20 فیصد خون گردوں کی طرف جاتا ہے، جب خون میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے تو گردوں کو خون کی فراہمی میں کمی آتی ہے اور گردے آکسیجن کی سطح کے حوالے سے بہت حساس ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح وائرس سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کے لیے بہت زیادہ متحرک مدافعتی نظام بھی نقصان پہنچاتا ہے جس سے گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین نے کہا کہ کووڈ سے گردوں کو پہنچنے والا نقصان ممکنہ طور پر طویل المعیاد ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں