کورونا سے تحفظ کی جعلی ویکسین و رپورٹس کی آن لائن فروخت کا انکشاف

23 مارچ 2021
جعلی کورونا ویکسین بھی فروخت کی جا رہی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
جعلی کورونا ویکسین بھی فروخت کی جا رہی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

دنیا کے زیادہ تر ممالک میں اب اگرچہ کورونا سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کا آغاز کردیا گیا ہے، تاہم بہت سارے ممالک میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں تاحال ویکسین تک رسائی نہیں مل سکی۔

جہاں ویکسین کے آنے کے باوجود کورونا پر کنٹرول نہیں ہوا، وہیں کئی ممالک نے پھیلتی وہا سے بچنے کے لیے کئی سختیاں اور نئے نظام بھی نافذ کر رکھے ہیں۔

امریکا اور یورپ کے متعدد ممالک نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے منفی کورونا ٹیسٹ اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جیسے دستاویزات لازمی قرار دیے ہیں اور ایسے دستاویزات حاصل کرنے کے لیے کئی لوگ غیر قانونی کام بھی کر رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک عالمی انٹرنیٹ سیکیورٹی ادارے کی تازہ تحقیق کے مطابق ’ڈارک نیٹ‘ پر کورونا کی جعلی منفی رپورٹس، کورونا ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹ اور یہاں تک کہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین کی فروخت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

ویکسین کی فروخت 75 ہزار سے سوا لاکھ روپے تک کی جا رہی ہے، رپورٹ—فوٹو: بی بی سی
ویکسین کی فروخت 75 ہزار سے سوا لاکھ روپے تک کی جا رہی ہے، رپورٹ—فوٹو: بی بی سی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’چیک پوائنٹ ریسرچ‘ نامی سائبر سیکیورٹی ادارے کے تفتیش کاروں نے کھوج لگائی ہے کہ ’ڈارک نیٹ‘ پر کورونا سے بچاؤ کی آکسفورڈ و ایسٹرازینیکا، جانسن اینڈ جانسن، سنوفارم اور اسپوٹنک کی ویکسین بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’ڈارک نیٹ’ پر جعلی منفی کورونا ٹیسٹس اور جعلی کورونا ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹس بھی بیچے جا رہے ہیں اور عام طور پر یہ کام جرمنی، روس، امریکا، برطانیہ اور اٹلی جیسے ممالک سے کیا جا رہا ہے۔

جعلی منفی کورونا رپورٹس اور جعلی ویکسینیشن سرٹیفکیٹس زیادہ تر ایسے لوگ حاصل کر رہے ہیں جو یورپ کے متعدد ممالک کا سفر کرنا یا وہاں ملازمت حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔

تاہم ایسی سہولیات ایسے لوگ بھی حاصل کر رہے ہیں جو کہ امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک کی جانب سفر یا ملازمت کے خواہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی سب سے بڑی ڈارک نیٹ مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن

رپورٹ کے مطابق ’ڈارک نیٹ‘ پر دو جعلی کورونا منفی رپورٹس خریدنے پر ایک مفت رپورٹ فراہم جیسے پیکیجز بھی متعارف کرائے گئے ہیں جب کہ کورونا سے تحفظ کی ویکسینز 500 ڈالر سے 750 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 75 ہزار روپے سے سوا لاکھ روپے تک کی رقم میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

تحقیق کاروں نے بتایا کہ انہوں نے بھی ’ڈارک نیٹ’ پر کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا آرڈر دیا مگر کئی دن گزر جانے کے باوجود انہیں آرڈر نہیں ملا۔

15 سے 20 ہزار روپے میں جعلی منفی کورونا رپورٹس بھی فروخت کی جا رہی ہیں—فوٹو: بی بی سی
15 سے 20 ہزار روپے میں جعلی منفی کورونا رپورٹس بھی فروخت کی جا رہی ہیں—فوٹو: بی بی سی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر ویب سائٹس پر روسی اور انگریزی زبان میں جعلی کورونا منفی رپورٹس اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹس کے اشتہارات دیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ ’ڈارک نیٹ‘ یا ’ڈارک ویب‘ انٹرنیٹ پر ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) یا اسی طرح کی دوسری خصوصی ایپس کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔

’ڈارک نیٹ‘ دراصل ایک اصطلاح ہے، جسے غیر قانونی اور جرائم میں کے لیے چلائی جانے والی ویب سائٹس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

’ڈارک نیٹ‘ پر چلنے والی ویب سائٹس یا پیجز پر رسائی کرنا ہر انٹرنیٹ ماہر کے بس کی بات نہیں ہوتی، ایسی ویب سائٹس کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے اور عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ایسی ویب سائٹس کا استعمال دنیا بھر کے ایسے افراد ہی کرتے ہیں جنہیں ان کا علم ہوتا ہے اور ایسے افراد ایک گروہ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

’ڈارک نیٹ‘ پر چلائی جانے والی ویب سائٹس، ایپس یا پیجز پر نہ صرف کورونا کی منفی جعلی رپورٹس، جعلی ویکسینیشن سرٹیفکیٹس کی فروخت ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

بلکہ ایسے نیٹ ورکس پر منشیات، ہتھیار اور جسم فروشی کا کاروبار بھی عروج پر ہوتا ہے اور ایسے نیٹ ورکس کو پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں