مریم نواز کی نیب پیشی: ریاست کی ذمہ داری ہے وہ ہر صورت حالات کنٹرول کرے، عدالت

ججز نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
ججز نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی پیشی پر کارکنان کو ساتھ لانے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر صورت حالات کنٹرول کرے۔

جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔

نیب وکیل فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے میڈیا میں بیان دیا ہے کہ وہ کارکنوں کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ نیب اب ان کا کوئی اور روپ دیکھے گا۔

ججز نے کہا کہ یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کنٹرول کرے، نیب لاہور ہائی کورٹ سے کیوں یہ ریلیف مانگ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پیشی پر کارکنوں کو ساتھ لانے کےخلاف نیب کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملے میں کیوں پڑے یہ تو سیاسی معاملہ ہے، ہم نیب کی درخواست پر کیسے اور کیوں رٹ جاری کریں، نیب یہ کہہ رہی ہے کہ نیب کچھ نہیں کر سکتی عدالت احکامات دے۔

ججز نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے، قانون جو نیب کو اجازت دیتا ہے نیب اس طرح کارروائی کرے۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز اتنی بڑی جماعت کی نائب صدر ہیں اور وہ ایسے بیانات دے رہی ہیں، قانون کا احترام سب پر لازم ہے جبکہ ان کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ مشکلات پیدا کریں گی۔

عدالت نے کہا کہ نیب کے پاس ادارے موجود ہیں وہ ان کی مدد لے اور حالات کنٹرول کرے، نیب کو جو بہتر لگتا ہے کرے ہائی کورٹ نے کب کسی کو روکا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاکھوں لوگ بھی آئیں تو ریاست کے لیے سنبھالنا مشکل نہیں ہوتا۔

لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ قانون پر عمل کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، اگر کوئی قانون کی پاسداری نہیں کرے گا تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو مریم نواز کی گرفتاری سے روک دیا گیا، عبوری ضمانت 12 اپریل تک منظور

واضح رہے کہ نیب نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ مریم نواز نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کارکنوں کے ساتھ نیب میں پیش ہونے کا اعلان کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ وہ اکیلی نیب میں پیش نہیں ہوں گی۔

بیورو نے کہا کہ مریم نواز کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ وہ انکوائری میں پیش ہونے کے بجائے نیب تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں، نیب قانون کے مطابق تحقیقات کر رہا ہے اور اس نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

نیب نے اعلیٰ عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ مریم نواز کو اکیلے نیب میں پیش ہونے کا حکم دے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو 12 اپریل تک گرفتاری سے روک دیا تھا۔

حکومت پنجاب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی پیشی کے موقع پر نیب کے لاہور دفتر کو 'ریڈ زون' قرار دیتے ہوئے 25 اور 26 مارچ کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری کو بھی نیب دفتر اور گرد و نواح میں تعینات کرنے کی بھی منظوری دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پیشی: نیب دفتر کو ریڈ زون قرار دینے کی درخواست منظور

نیب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 26 مارچ کو مریم نواز کی نیب لاہور میں قانون کے مطابق دو انکوائریوں میں پیشی کے موقع پر مبینہ طور پر نیب کے بعض ملزمان، سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور دیگر افراد کی جانب سے نیب لاہور کی عمارت پر چڑھائی کرنے، پتھراؤ، سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مبینہ طور پر رکاوٹ پیدا کرنے اور عمارت کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات ہیں۔

یاد رہے کہ مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ 26 مارچ کو نیب حکام کے سامنے پیش ہوں گی تاہم تنبیہ کی تھی کہ یاد رکھنا کہ وہ وقت گزر گیا جب نیب جب چاہتا تھا تو اٹھا کر بند کر دیتا تھا، جتنی قربانیاں دینی تھی دے چکیں، اب قربانیاں دینے کا نہیں حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اب مسلم لیگ (ن) یا مریم نواز شریف نیب یا اس کے پیچھے اس کا مالک عمران خان کے لیے اتنی نرم آسامی نہیں بنے گی پھر تم نے کوئی گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو ہم بھرپور تمھارا مقابلہ کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں