قصور: خاتون کے ساتھ 'بدسلوکی' پر سب انسپکٹر معطل

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
مدرسے میں چھاپے کے دوران پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون کو دھکا دینے اور ان سے بدسلوکی کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ - فائل فوٹو:فیس بک
مدرسے میں چھاپے کے دوران پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون کو دھکا دینے اور ان سے بدسلوکی کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ - فائل فوٹو:فیس بک

صوبہ پنجاب کے شہر قصور کے ایک مدرسے میں چھاپے کے دوران پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون کو دھکا دینے اور ان سے بدتمیزی کرنے پر ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) نے سب انسپکٹر کو معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پولیس نے مدرسے میں زبردستی داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے اور پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں 16 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا۔

پولیس کے مطابق خدیجہ بی بی 15 مسلح افراد کے ہمراہ لاری اڈہ اسٹاپ کے قریب اپنے سابقہ شوہر، امام مسجد محمد اکرم کے زیر انتظام مدرسے میں داخل ہوئیں جب وہ اپنے بیٹے کی شادی کے لیے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پولیس ’فورس‘ ہے یا پھر ’سروس‘؟

ملزمان نے مدرسے پر قبضے کے لیے اس کے تالے توڑے، جس پر چند مقامی افراد نے پولیس ہیلپ لائن نمبر 15 پر اطلاع دی، بعد ازاں پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی تو ملزمان نے پولیس سے مزاحمت کی جس پر پولیس نے اضافی نفری طلب کی۔

یہ دیکھ کر ملزمان فرار ہوگئے تاہم پولیس نے ان میں سے دو کو گرفتار کرلیا جن کے نام علی حمزہ اور ماجد محمود ہیں۔

پولیس نے اسامہ بی بی، خدیجہ، حمزہ، شاہد، محمود اور کنیز فاطمہ سمیت 16 ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 448، 511، 506، 427، 148 اور 149 کے تحت جبری طور پر مدرسے میں داخل ہونے، قبضہ کرنے اور پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کا پر مقدمہ درج کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس نے 5 'ڈاکوؤں' کے ساتھ میرے معصوم ڈرائیور کو بھی قتل کیا، پی ٹی آئی رہنما کا دعویٰ

دوسری جانب مدرسے میں سب انسپکٹر جمیل خان کی جانب سے خدیجہ بی بی سے بدسلوکی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس پر ڈی پی او عمران کشور ان انہیں معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

پولیس کے مطابق چھاپے کے وقت لیڈی کانسٹیبل دستیاب نہیں تھی۔

پولیس نے الزام لگایا کہ ملزمان مدرسہ خالی کرنے کو تیار نہیں تھے اور ان کی پولیس ٹیم سے ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔

خدیجہ بی بی سمیت دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

چند مقامی افراد کا کہنا تھا کہ محمد اکرم نے اپنے سابقہ سسر کی مدد سے مدرسے کی اراضی حاصل کی تھی، ان کی طلاق کے بعد خدیجہ بی بی نے اس عمارت کا دعوٰی کیا تھا جبکہ یہ زمین کسی شخص کے نام پر نہیں بلکہ کسی مدرسے کے نام پر ہے جسے محمد اکرم خیرات کے پیسوں سے چلارہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں