اسلام آباد ہائیکورٹ: شوکت ترین کی بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت جون میں ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2021
شوکت ترین حال ہی میں وزیر خزانہ مقرر ہوئے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
شوکت ترین حال ہی میں وزیر خزانہ مقرر ہوئے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائیکورٹ ممکنہ طور پر نئے وزیر خزانہ شوکت ترین کی رینٹل پاور پروجیکٹس کیس میں بریت کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلوں کی سماعت یکم جون کو کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے شوکت ترین، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور دیگر کی ساہیوال اور پیراں غائب رینٹل پاور پروجیکٹس سے متعلق 2 کرپشن ریفرنسز سے بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں کو مقرر کرنے کے لیے نوٹ شروع کردیا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کووِڈ 19 سے متعلق حکومتی پالیسی کے باعث اپیلوں کی سماعت جون میں ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیب کی شوکت ترین کی بریت کے خلاف درخواست پر جلد فیصلہ سنانے کی استدعا

خیال رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 19 مئی تک اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے۔

چنانچہ اپیلوں پر سماعت لاک ڈاؤن ہٹنے سے منسلک ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر حکومت نے اس میں توسیع کی تو سماعت کو دوبارہ شیڈول کیا جاسکتا ہے۔

حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ نیب کی ایک اپیل پر سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ بریت نہیں البتہ سزا سے متعلق کیسز اسمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران سنے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر ردو بدل، شوکت ترین وزیر خزانہ مقرر

جس کے بعد شوکت ترین کی احتساب عدالت سے بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں کو مقرر کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئی تھی۔

کابینہ میں حال ہی میں ہونے والے ردو بدل میں شوکت ترین کو وفاقی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں انہیں اقتصادی مشاورتی کونسل کا رکن بھی بنایا گیا جس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان کرتے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد شوکت ترین اس وزارت کی سربراہی کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر ابھرے تھے اور انہیں وفاقی کابینہ میں شمولیت کی پیشکش کی گئی تھی تاہم انہوں نے کابینہ میں شمولیت کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپیلوں کے فیصلوں سے منسلک کردیا تھا۔

شوکت ترین پر رینٹل پاور پروجیکٹس کے ٹھیکے منظور کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کو اقتصادی مشاورتی بورڈ کے سربراہ تعینات کیے جانے کا امکان

احتساب کے ادارے نے 2014 میں راجا پرویز اشرف، شوکت ترین، سابق وفاقی سیکریٹریز اسمٰعیل قریشی اور شاہد رفیع، پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر طاہر بشارت چیمہ اور پیپکو کے ڈائریکٹرز رضی عباس، وزیر علی بھایو، سلیم عارف، عبدالقدیر خان اور اقبال علی شاہ کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔

گزشتہ برس اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، کچھ سابق بیوروکریٹس اور ساہیوال اور پیراں غائب رینٹل پاور منصوبوں میں کمپنی کے ڈائریکٹرز کو بری کردیا تھا۔


یہ خبر 18 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں