پاکستان کی دنیا کو 2030 تک 60 فیصد 'صاف توانائی' پر منتقلی کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2021
امریکی صدر جو بائیڈن جو اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں — تصویر: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن جو اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں — تصویر: اے ایف پی

واشنگٹن: پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سال 2030 تک 60 فیصد صاف توانائی پر منتقل ہوجائے گا اور 30 فیصد برقی گاڑیاں استعمال ہورہی ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں امریکا کے شروع کردہ رہنماؤں کے اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ کاربن سے صاف توانائی پر منتقلی میں دوسروں کی مدد کا اپنا وعدہ پورا کریں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اپنے آپ سے وعدہ کیا ہے کہ سال 2030 تک 30 فیصد برقی گاڑیاں زیر استعمال ہوں گی اور 60 فیصد صاف توانائی پر منتقل ہوجائیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:'موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے پر ہوئے شور شرابے پر تعجب ہے'

ملک امین اسلم نے کہا کہ 'اب دنیا کو موسمیاتی مالیات کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان جیسے توانائی کی منتقلی والے ممالک کے لیے کلائمیٹ فنانس فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ساتھ ہی اس مقصد کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کے وعدے کو پورا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

40 ممالک کے رہنما اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جس کا آغاز عالمی یومِ ارض پر دنیا میں کاربن کے اخراج والے بڑے ممالک چین، بھارت اور روس کے وعدوں کے ساتھ ہوا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جو اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں، نے سب سے بڑا وعدہ کیا کہ وہ اپنے ملک کا کاربن کا اخراج سال 2005 کی سطح سے 50 سے 52 فیصد کم کردیں گے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیں'

جاپانی وزیراعظم یوشیدی سوگا نے اپنے ملک کا ہدف 26 فیصد بڑھاتے ہوئے کہا کہ سال 2030 تک کاربن کے اخراج میں 46 فیصد کمی کردی جائے گی۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ملک کا کاربن اخراج سال 2030 تک 40 سے 50 فیصد کم کرکے سال 2005 کی سطح سے بھی نیچے لانے کا وعدہ کیا۔

بعد ازاں امریکی سیکریٹری زراعت ٹام ولسک نے پاکستان کے نمائندے ملک امین اسلم کو دعوت دی تاکہ وہ دنیا کو بتائیں کہ پاکستان جیسا پانی کے دباؤ کا سامنا کرنے والا ملک اپنے آبی وسائل کو سنبھالنے کے لیے کیا کر رہا ہے۔

ملک امین اسلم نے نشاندہی کی کہ کاربن کے عالمی اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اس کے باوجود وہ اپنی ٹوپوگرافی اور جغرافیہ کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے کے شکار 10 ممالک میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شمال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، خشک علاقہ جات کے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، ایسی ہیٹ ویوز آرہی ہیں جو پہلے کبھی نہیں آئیں، جنوب میں سائیکلون آرہے ہیں اور سطح سمندر میں اضافے کے ساتھ میدانی علاقوں میں سیلاب آرہے ہیں۔

پاکستانی نمائندے نے دنیا کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں ان تباہیوں کی شدت اور سلسلے میں اضافہ ہوا ہے اور 22 کروڑ عوام کو متاثر کر رہا ہے، لہٰذا پاکستان اس موحولیاتی تباہی کے بالکل سامنے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں