بائیڈن کا ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تحفظ کیلئے امداد دگنی کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2021
جوبائیڈن نے سابق صدر کے فیصلوں کے برخلاف اعلان کیا—فوٹو: اے ایف پی
جوبائیڈن نے سابق صدر کے فیصلوں کے برخلاف اعلان کیا—فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے صدر جوبائیڈن نے موسمیاتی تبدیلوں کے حوالے سے امریکی کردار کو بحال کرنے کا عزم دہراتے ہوئے غریب ممالک کو اوباما دور میں دی جانے والی امداد دگنی کرنے کا اعلان کردیا۔

یوم ارض کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ورچوئل کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے اقدامات کرے گا اور حالات کو 2030 تک دوبارہ 2005 کی سطح پر لایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا کی پاکستان کو آب و ہوا سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت

جوبائیڈن نے بڑے حریف چین اور روس کے صدور سمیت 40 عالمی رہنماؤں پر مشتمل دو روزہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن امریکا مزید انتظار نہیں کرسکتا، ہمیں تیزی لانی ہوگی اور ہم سب کو کارروائی کرنی پڑے گی۔

کانفرنس سے چین کے صدر شی جن پن پنگ، روسی صدر پیوٹن، جاپان اور کینیڈا کے وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی خطاب کیا۔

رپورٹ کے مطابق بائیڈن نےتجویز دی کہ سبز معیشت پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے 2 کھرب ڈالر کا انفراسٹرکچر پیکیج رکھا جائے، جس میں سرمایہ کاری، قابل تجدید توانائی، الیکٹرک کاروں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبے شامل ہوں۔

بائیڈن نے کہا کہ امریکا موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے غریب ممالک کو دی جانےوالی امداد اوباما دور کے مقابلے میں دگنا کردیا جائے گا جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے برخلاف اعلان ہے جنہوں نے ہر قسم کی امداد ختم کردی تھی۔

اس موقع پر چینی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین 2060 تک کاربن نیوٹرل پر پہنچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کا عزم ہے کہ بہت ہی مختصر عرصے میں کاربن پیک سے کاربن نیوٹریلٹی میں منتقل ہوجایا جائے اور اس کے لیے چین کو بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحفظِ ماحول کے معاہدے اور جو بائیڈن کی مشکلات

چینی صدر نے کہا کہ چین کوئلے کے پاور پلانٹس پر سختی سے قابو پائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نےکہا کہ یہ کانفرنس ٹرننگ پوائنٹ ہوگا اور انہوں نے فوری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔

گوتریس نے کہا کہ آج کی کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماحولیات کے حوالے سے سخت اقدامات کیے جائیں گے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

یاد رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتےہوئے امریکا کی جانب سےترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دی جانے والی امداد بھی ختم کردیا تھا۔

جوبائیڈن نے صدر منتخب ہونے کے بعد سابق صدر کے تمام فیصلوں کا جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا اور کئی فیصلوں کو واپس پرانی سطح پر بحال کردیا ہے۔

امریکا نے گزشتہ ہفتے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کو صدر جو بائیڈن کی زیر قیادت منعقد ہونے والے آب و ہوا سے متعلق ورچوئل لیڈرز سمٹ میں ممتاز مقرر کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دی تھی۔

امریکی خصوصی صدارتی ایلچی برائے آب و ہوا جان کیری نے خط میں کہا تھا کہ میں امریکا کے صدر کی طرف سے آب و ہوا سے متعلق ورچوئل لیڈرز سمٹ میں بطور مقرر آپ کو شرکت کی دعوت دینا اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ 22 اپریل کو 'آب و ہوا کی موافقت اور لچک' کے موضوع سے منعقد ہونے والی گفتگو میں دیگر وزرا اور رہنماؤں کے ہمراہ اس کا حصہ بنیں۔

تبصرے (0) بند ہیں