تحریک انصاف، پیپلز پارٹی کے درمیان سینیٹ کمیٹیوں کے متعلق بات چیت، مسلم لیگ (ن) نظر انداز

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2021
ملاقات میں وفاقی وزرا شبلی فراز اور اعظم سواتی اور ایوان بالا میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن بھی شریک تھے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
ملاقات میں وفاقی وزرا شبلی فراز اور اعظم سواتی اور ایوان بالا میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن بھی شریک تھے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اپوزیشن سینیٹرز کے 27 رکنی طاقتور گروپ کو نظر انداز کرکے سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا۔

اس اپوزیشن گروپ نے یوسف رضا گیلانی کو بطور اپوزیشن لیڈر ماننے سے انکار کرتے ہوئے الگ شناخت کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم اور اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کے حوالے سے فارمولا طے کرنے کے لیے ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں وفاقی وزرا شبلی فراز اور اعظم سواتی اور ایوان بالا میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن بھی شریک تھے۔

مسلم لیگ (ن) نے ذرائع نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اعظم نذیر تارڑ کی قیادت میں 27 رکنی اپوزیشن گروپ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سیٹوں کی تقسیم کے معاملے پر ان سے مشاورت کی جائے گی۔

ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے اجلاس چیئرمین کے چیمبر میں دن ساڑھے 11 بجے ہوگا۔

اعظم نذیر تارڑ چونکہ شہباز شریف کے کیس کے سلسلے میں لاہور میں مصروف تھے، پارٹی نے سینیٹرز عرفان صدیقی اور مصدق ملک کو اس اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں کی سینیٹ کی اہم کمیٹیوں کی سربراہی پر نظر

تاہم دونوں سینیٹر دو گھنٹوں تک انتظار کرتے رہے جس کے بعد انہیں بالآخر چیئرمین کے دفتر میں بلایا گیا، تاہم صادق سنجرانی کے عملے نے انہیں بتایا کہ اجلاس دوسرے کمرے میں جاری ہے۔

ذرائع نے کہا کہ صادق سنجرانی نے لیگی سینیٹرز کی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کی، تاہم انہیں بتایا گیا کہ ان سے بعد میں مشاورت کی جائے گی۔

چیئرمین نے اجلاس کے شرکا کو ان کے چیمبر میں آنے کا پیغام بھیجا، لیکن انہیں بتایا گیا کہ وہ اپنے کام میں مصروف ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت اور 'نام نہاد اپوزیشن لیڈر' کو قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل بلڈوز کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے تنبیہ کی کہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں ہم 'ڈیلز' کو برداشت نہیں کریں گے اور اگر اس عمل میں ہمارے 27 رکنی گروپ کو نظرانداز کیا گیا تو مزاحمت کریں گے۔

پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان 'ادارہ جاتی اجلاس' تھا اس لیے اس میں کسی تیسرے فریق کی گنجائش نہیں تھی۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ (ن) لیگ سے کسی نے کمیٹیوں میں اس کا جائز حصہ نہیں چھینا ہے، ہم نہ صرف تناسب کے حساب سے انہیں ان کا حصہ دیں گے بلکہ ان کی ترجیحات کو بھی پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، اپوزیشن کو متحد رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ساڑھے 11 بجے کوئی اجلاس طلب کیے جانے سے متعلق علم نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں