امریکا میں پاکستانی نژاد طالبہ پر تیزاب سے حملہ، بینائی سے محروم

22 اپريل 2021
نافیہ اکرام مقامی یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ ہیں—فوٹو: بشکریہ نیویارک پوسٹ
نافیہ اکرام مقامی یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ ہیں—فوٹو: بشکریہ نیویارک پوسٹ

امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد 21 سالہ طالبہ پر نامعلوم افراد نےنیویارک میں ان کے گھر کے سامنے تیزاب سے حملہ کر کے انہیں بینائی سے محروم کردیا۔

سرکاری خبرایجنسی 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق 21 سالہ میڈیکل کی طالبہ نافیہ اکرام پر نیویارک میں ان کے گھر کے سامنے اس وقت تیزاب سے حملہ کیا گیا جب وہ اپنی والدہ کے ساتھ گاڑی سے اتر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ایوان نمائندگان نے مسلمانوں پر پابندیوں کے خلاف ایکٹ منظور کرلیا

انسانی حقوق کے رہنماؤں کی جانب سے اس واقعےکی تحقیقات مسلم مخالف جرائم کے ذمرے میں کی جائیں۔

رپورٹ کے مطابق نافیہ اکرام اور ان کی والدہ17 مارچ کو اپنے گھر کے سامنے گاڑی سے اتری ہی تھیں کہ ایک نامعلوم شخص ان کی طرف آیا اوران کے چہرے پر تیزاب پھینک کر فرار ہوگیا جبکہ انہیں شدید زخم آئے اور بینائی سے تقریبا محروم ہوگئیں۔

نافیہ اکرام مقامی یونیورسٹی ہوفسٹرا میں میڈیکل کی طالبہ ہیں اور مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور انہیں حملے کے بعد ان کی والدہ نے ہسپتال پہنچایا جہاں ان کی والدہ بھی کام کرتی ہیں۔

طالبہ کے والد 50 سالہ شیخ اکرام کا کہنا تھا کہ نافیہ کو دفتر سے گھر واپسی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔

نیویارک پوسٹ نے ان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ 'یہ اتفاقیہ حملہ نہیں تھا بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملہ تھا'۔

دوسری جانب پولیس کمشنر پیٹرک رائیڈر نے ملزم کی گرفتاری کے لیے نشان دہی کرنے پر 10 ہزار ڈالر نقد انعام کا بھی اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ ایک انسانیت سوز جرم ہے اور میں ذاتی طور پر ہر کسی سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر کوئی معلومات ہیں تو سامنے آئیں۔

نیویارک میں مسلم حقوق کا گروپ کونسل برائے امریکن-اسلامک ریلشنز کے مطابق نافیہ اس حملے کے بعد 15 دن تک ہسپتال میں داخل رہیں اور ان کے چہرے، آنکھیں، گردن اور ہاتھوں پر شدید زخم آگئے تھے اور جھلس گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عہدہ سنبھالتے ہی 'مسلمانوں پر پابندی' ختم کردوں گا، امریکی صدارتی امیدوار

ڈبلیو سی بی ایس ٹی وی کو انٹرویو میں نافیہ نے کہا کہ '5 منٹ میں میری پوری زندگی تبدیل ہوگئی، ہمیں پتہ نہیں چلا کہ ہم نے کیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں صرف رنگ دیکھ سکتی ہیں لیکن اتنا ہی ہے، میں جانتا چاہتی ہوں کہ وجوہات کیا تھیں اورمیں نے کسی کے لیے کیا کرسکتی تھی'۔

ان کے والد نے بتایا کہ نافیہ نے ابھی باتیں شروع کردی ہیں لیکن کھانے اور پینے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تیزاب سے ان کا گلہ بھی جل گیا ہے۔

شیخ اکرام نے کہا کہ 'وہ بہت گھبرائی ہوئی ہیں، میری اہلیہ رات کو ان کے ساتھ سوتی ہیں، وہ خود نہیں دیکھ سکتیں، جب ان کے چہرے پر پانی گرتا ہے تو وہ گھبراجاتی ہیں اس لیے میری اہلیہ کو واش روم بھی ان کے ساتھ جانا پڑتا ہے اور دونوں بازو بھی جل گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ کچھ نہیں کرسکتیں، یہ بہت درد ناک ہے'۔

نافیہ کے اہل خانہ دوستوں اور رشتہ داروں کے تعاون پر مشکور ہیں اور اب تک طبی اخراجات کے لیے 3 لاکھ ڈالر تک عطیات بھی جمع کیے گئے ہیں۔

شیخ اکرام نے کہا کہ ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے عطیہ دیا اور ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کی آنکھوں کے لیے دعا کریں، پیسے کوئی معنی نہیں رکھتے لیکن ہمیں ان کی صحت کی ضرورت ہے۔

حملہ آور کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس بارے میں سوچیں آپ نے ہماری بیٹی کے ساتھ کیا کیا ہے، برائے مہربانی کسی اور کے ساتھ ایسا مت کریں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Mohsin Ali Apr 23, 2021 07:35am
It must be some Asian specially Pakistani because American don't play this game.