کشمیر پر بھارت سے کیا بات ہورہی ہے عوام کے سامنے آنا چاہیے، مریم نواز

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2021
مریم نواز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ بھارت سے بات چیت کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کشمیر کا سودا کر کے واپس آجائیں بلکہ اس معاملے میں کیا لیا اور دیا جا رہا ہے وہ عوام کے سامنے آنا چاہیے۔

اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ بھارت سے بات چیت کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کشمیر کا سودا کرکے واپس آجائیں اور دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر ان سے چپ چاپ کیا ڈیل کر رہے ہیں؟

مزید پڑھیں: بھارت نے تمام متنازع مسائل پر خفیہ مذاکرات کی پیشکش کی، پاکستانی حکام

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے بارے میں کیا بات چیت ہو رہی ہے اور دوستی کے لیے کیا لیا اور دیا جا رہا ہے وہ بات عوام کے سامنے آنی چاہیے۔

اس موقع پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی کھیل نہیں ہے، جو بات آف دی ریکارڈ ہے وہ آف دی ریکارڈ ہے جو بات ریکارڈ پر اس کا جواب مل جائے گا۔

مریم نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے حلقہ این اے 249 میں انتخابی مہم کے لیے گئی تو انہیں عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا اور وہاں سے الٹے پاؤن بھاگنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان این آر او کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دے رہے ہیں اور جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آتا جائے گا تو انہیں اپنی تاریخی نالائقی اور نااہلی کا پتا چل جائے گا جو انہوں نے عوام پر مہنگائی اور لاقانونیت کی صورت میں مظاہم ڈھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر محاذ پر یہ فیل ہوئے ہیں اور اس کا خمیازہ تو انہیں بھگتنا پڑے گا اور اس کا بوجھ ان کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نہیں اٹھا سکتے، وہ اپنے حلقوں میں جائیں گے اور پتا ہے عوام ان کے گریبان پکڑیں گے اور ان کو پتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اگلا الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر: لیگی رہنما جاوید لطیف کی عبوری ضمانت خارج، گرفتار کرلیا گیا

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے اندر عوام نے پوری قوت اور جرات کے ساتھ ووٹ چوروں کو نہ صرف روکا ہے بلکہ ان کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر سز دلوائی اور سیٹ ان سے چھینی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اب وہ پرانی جماعت نہیں رہی جو شرافت سے مار کھا لیتی تھی اور شرافت کی سیاست کرتی تھی لیکن اب مسلم لیگ (ن) مقابلہ کرتی ہے اور کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر کے انتخابات میں 2018 اور گلگت بلتستان کے انتخابات کا عمل دہرایا گیا تو مسلم لیگ (ن)، اس کا ووٹر، کارکن اور عوام اس پر بھرپور مزاحمت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے راجا فاروق حیدر اور مسلم لیگ (ن) کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش تو یہ نگلنا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا۔

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات کے دھاندلی مودی اور بھارت کی تائید میں ہوگا، میں صاف بتادوں کہ یہ بھارت کو فائدہ دینے کی بات ہوگی، اور یہ کوشش آزاد کشمیر کے لوگوں کو پاکستان سے بدظن کرنے کی کوشش ہوگی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اگر کسی نے اس طرح کی بات کی تو یہ بھارت اور مودی کے حق میں جائے گی کیونکہ کشمیر کے اندر پاکستان کی سرمایہ کاری ہے، پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فوج نے جو قربانیاں دی ہیں وہ خاک میں مل جائیں گی۔

مریم نواز نے اے اور او لیول کے امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اول تو حکومت پورے ملک میں کورونا کو روکنے، عوام کی حفاظت کرنے اور ایس او پیز پر عمل کروانے میں ناکام ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں تو پاکستان کے بچوں اور مستقبل کا سوال ہے اور جس طرح امتحان ہوا ہے اس میں کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا اس لیے ایک بھی بچے کو کورونا ہوا، اس کی زندگی یا صحت کو خطرہ لاحق ہوا تو والدین سے کہوں گی اس حکومت اور عمران خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ آپ اس ادارے کے سربراہ ہیں جہاں پر کہیں بھی آپ کو سیاست میں مداخلت نظر نہیں آنی چاہیے، آپ کو اپنا دائرہ کار آئینی حدود تک رکھنا چاہیے اگر اس سے باہر نکلیں گے تو آواز اٹھے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کی متحدہ عرب امارات کی مدد سے 'خفیہ پاک بھارت' مذاکرات کی تردید

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پتا ہے کس کے بارے میں بات کی گئی ہے کہ اپنے زور سے خود گر گئے ہیں، اگر یہ نواز شریف کی طرف اشارہ ہے تو ان کو گرانے کی آپ نے کوشش کی اور دنیا کا کون سا انتقامی حربہ اور کارروائی ہے، جو آپ نے ان کے اوپر نہیں استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی پورے قد، آب وتاب، پوری زور اور قوت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے گرانے والوں کا سنبھلنا مشکل ہو رہا ہے۔

انہوں نے معروف صحافی ابصار عالم پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اگر وہ کسی بھی پالیسی پر تنقید کرتے ہیں تو وہ حق گوئی ہے، انہوں نے غط کو غلط کہا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ وہ چیئرمین پیمرا رہے ہیں اور انہیں پتا ہے کہ معاملات کس طرح چلائے جاتے ہیں، اگر وہ اس چیز کو اجاگر اور غلطیوں کی نشان دہی کرتے ہیں تو تنقیدی آواز کو خاموش کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے، کسی بھی جمہوری ملک میں یہ غلط روایت ہے جو ختم ہونی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں