ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) سے نہیں تحریک لبیک سے مقابلہ تھا، سعید غنی

اپ ڈیٹ 02 مئ 2021
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دن سب سے زیادہ شکایات ہماری تھیں—فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دن سب سے زیادہ شکایات ہماری تھیں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست 249 پر ہمارا انتخابی مقابلہ مسلم لیگ (ن) سے نہیں بلکہ تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب سے 10 روز قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کو فون پر آگاہ کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کا بھانہ بنا کر انتخاب سے بھاگ نہیں رہے اور غلط فہمی ہے کہ حلقے میں مسلم لیگ (ن) آگے ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: این اے-249 ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل کامیاب

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ٹی ایل پی چیلنج ہے اور ہمیں اندازہ نہیں ہورہا تھا کہ وہ کتنے ووٹ لیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت ضمنی انتخاب کو لے کر الزامات لگاتی رہی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ مجھے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے بیان پر افسوس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ سیلکٹر نے پیپلز پارٹی کو کامیاب کروایا ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم نے سوال اٹھایا کہ 'اب میں بھی سوال اٹھا سکتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) ڈسکہ ضمنی انتخاب کیسے جیتی؟

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو مناسب آدمی سمجھ کر ان کا احترام کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، شہباز گل

سعید غنی نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساز باز کیے بغیر کوئی جماعت ضمنی انتخاب نہیں جیت سکتی تو پھر مسلم لیگ (ن) نے تین ضمنی انتخابات میں کامیابی کیسے حاصل کی؟

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور خورشید شاہ کو ضمانت مل جائے تو ڈیل ہے لیکن شہباز شریف، حمزہ شہباز، شاہد خاقان عباسی کو ضمانت مل جائے تو اصولوں کی فتح ہے، یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کون سی طاقتیں تھی جنہوں نے شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوایا اور انہوں نے نواز شریف سے ملاقات کی، شاہد خاقان عباسی نے بھی کبھی اس کا تذکرہ نہیں کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور پر میبنہ کرپشن کے الزامات سندھ میں لگے لیکن ٹرائل دوسرے صوبے میں ہو رہے ہیں، اگر ہم کہیں کہ ان کے ٹرائل یہاں ہونے چاہیے تو کہتے ہیں ڈیل ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب 29 اپریل کو ہوگا، الیکشن کمیشن

سعید غنی نے مسلم لیگ (ن) پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو گرانا آپ نہیں چاہتے، ڈیل ہماری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بد نظمی اور حد سے زیادہ خود اعتمادی کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دن سب سے زیادہ شکایات ہماری تھیں۔

سعید غنی نے کہا کہ رینجرز نے ہمارے ایک پولنگ ایجنٹ کو روک کر اس کی ویڈیو بنائی اور سارے چینلز پر نشر ہوئی کہ پولنگ ایجنٹ پیسے لے کر جارہا ہے جبکہ معلوم ہونا چاہیے اگر کوئی پولنگ ایجنٹ کسی ووٹ کو چیلنج کرتا ہے تو اس کی فیس ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ٹی وی پر مفتاح اسمٰعیل کی کامیابی کی خبریں چلتی رہیں تب تک مسلم لیگ (ن) کو کوئی شکایت نہیں تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں