واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کا اطلاق 15 مئی سے ہوچکا ہے۔

جن صارفین نے اب تک اس پالیسی کی شرائط کو قبول نہیں کیا، ان کے لیے واٹس ایپ کی جانب سے بتدریج فیچرز کو بلاک کرنے کا سلسلہ آئندہ چند ہفتوں میں شروع ہوگا۔

یہاں تک کہ ان کے لیے وہ واٹس ایپ میں کوئی بھی میسج، کال یا نوٹیفکیشن بھیج یا موصول نہیں کرسکیں گے اور پھر بھی پالیسی قبول نہ کرنے پر 4 ماہ بعد ان کا اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ ہوسکتا ہے۔

جنوری 2021 میں واٹس ایپ کی جانب سے پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا اور ان کو قبول نہ کرنے پر سخت اقدامات کا بتایا گیا تھا۔

اس کے بعد سے واٹس ایپ صارفین کی جانب سے دیگر میسجنگ ایپس کی جانب سے رخ کیا جارہا ہے۔

ایپ اینالیٹکس کمپنی سنسر ٹاور کے ڈیٹا کے مطاب بظاہر پالیسی کے مخالف واٹس ایپ صارفین 2 ایپس سگنل اور ٹیلیگرام کا رخ کررہے ہیں۔

ڈیٹا کے مطابق جنوری سے اپریل 2021 کے دوران عالمی سطح پر سگنل ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1192 فیصد زیادہ تھی اور 6 کروڑ 46 لاکھ سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔

اسی عرصے کے دوران ٹیلیگرام کو انسٹال کرنے کی تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 98 فیصد اضافے سے 16 کروڑ سے زیادہ رہی۔

اس کے مقابلے میں جنوری سے اپریل 2021 کے دوران واٹس ایپ انسٹال کرنے کی شرح میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 43 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ تینوں ایپس یعنی واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور سگنل لگ بھگ ایک جیسی ہی ہیں۔

ان تینوں میں کال، ویڈیو چیٹ اور ٹیکسٹ میسجز دنیا بھر میں مفت بھیجے جاسکتے ہیں۔

تینوں ایپس کراس پلیٹ فارم ہیں اور انکرپشن کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

تینوں میں بنیادی فرق صارفین سے متعلقق ڈیٹا اکٹھا کرنے سے متعلق ہے۔

جنوری 2021 میں ایک ٹوئٹر صارف نے ایک چارٹ میں بتایا تھا کہ سگنل، ٹیلیگرام، واٹس ایپ، آئی میسج اور فیس بک میسنجر صارفین متعلق کتنا ڈیٹا اکٹھی کرتی ہیں۔

سگنل وہ ایپ ہے جو صارفین سے متعلق کوئی ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی جبکہ آئی میسج اور ٹیلیگرام بھی بہت کم ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں۔

اس کے بعد واٹس ایپ ہے جو صارفین کی خریداری کی تاریخ، لوکیشن، کانٹیکٹ انفارمیشن، یوزر کانٹینٹ، یوزر آئی ڈی، ڈیوائس آئی ڈی، ای میل ایڈریس، فون نمبر، پیمنٹ انفو اور دیگر ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے۔

فیس بک میسنجر کے چارٹ سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ صارف سے متعلق ہر چیز کی تفصیلات جمع کرتی ہے جس کو دیکھ کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے۔

خیال رہے کہ نئی پرائیویسی پالیسی سے واٹس ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، یعنی میسجز، فوٹوز اور دیگر مواد جو واٹس ایپ پر بھیجا جاتا ہے، وہ صرف آپ اور ان کو موصول کرنے والی ڈیوائسز میں دیکھا جاسکے گا۔

واٹس ایپ اور فیس بک ان چیٹس یا رابطوں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ واٹس ایپ کے پاس صارف کے ڈیٹا کی کمی ہے، بلکہ بہت کچھ وہ آپ کے بارے میں جانتی ہے۔

کمپنی کے مطابق وہ صارفین کی تفصیلات صارفین کو زیادہ بہتر سروسز کی فراہمی کے لیے جمع کرتی ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے اب بھی فیس بک کے ساتھ اکاؤنٹس انفارمیشن جیسے فون نمبر، کتنے وقت تک ایپ کو استعمال کیا اور کتنی دفعہ استعمال کرتے ہیں، شیئر کی جارہی ہے۔

اسی طرح دیگر تفصیلات جیسے آئی پی ایڈریس، آپریٹنگ سسٹم، براؤزر تفصیلات، بیٹری ہیلتھ انفارمیشن، ایپ ورژن، موبائل نیٹ ورک، لینگوئج اور ٹائم زون بھی فیس بک سے شیئر ہوتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں