’ریپ میں ملوث' فوجی اہلکار کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر ترک اداکارہ کے خلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
اگر اداکارہ پر الزام ثابت ہوا تو انہیں 2 سال 4 ماہ تک قید کی سزا ہوگی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
اگر اداکارہ پر الزام ثابت ہوا تو انہیں 2 سال 4 ماہ تک قید کی سزا ہوگی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

کرد لڑکی کے ’ریپ‘ کے الزامات کی وجہ سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنے والے ترک فوجی اہلکار کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر معروف اداکارہ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا گیا۔

عرب نیوز کے مطابق معروف ترک اداکارہ ایزگی مولا کے خلاف دارالحکومت انقرہ کی پینل کورٹ میں فوجی اہلکار کی توہین کرنے کے الزام میں فوجداری مقدمے کی درخواست دائر کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

اداکارہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اگست 2020 میں ترک فوجی موسیٰ ارہان کے خلاف اس وقت توہین آمیز ٹوئٹ کی تھی، جب عدالتوں نے نہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

عدالتوں کی جانب سے رہا کیے گئے فوجی اہلکار پر 18 سالہ کرد لڑکی کا 20 دن تک ’ریپ‘ کرنے کا الزام تھا۔

فوجی اہلکار پر جس لڑکی کے ’ریپ‘ کا الزام تھا، اس نے جولائی 2020 میں خودکشی کی کوشش کی تھی، جس میں وہ سخت زخمی ہوگئی تھیں اور بعد ازاں اگست 2020 میں ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔

اداکارہ نے اہلکار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا—اسکرین شاٹ/ سی این این ترک
اداکارہ نے اہلکار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا—اسکرین شاٹ/ سی این این ترک

خودکشی کرنے والی کرد لڑکی نے مرنے سے قبل لکھے گئے خط میں فوجی اہلکار موسیٰ ارہان پر 20 دن تک ’ریپ‘ کرنے کے الزامات لگائے تھے۔

لڑکی کی خودکشی کے باوجود عدالتوں کی جانب سے فوجی اہلکار کو ضمانت پر رہا کرنے کے خلاف گزشتہ برس ترکی بھر میں مظاہرے بھی کیے گئے اور مذکورہ معاملے پر حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے بھی بھرپور آواز اٹھائی۔

اسی دوران اداکارہ ایزگی مولا نے بھی رہا کیے جانے والے اہلکار کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری سے متعلق ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا تھا، جسے بعد ازاں اداکارہ نے ڈیلیٹ کردیا تھا۔

مذکورہ ٹوئٹ کے بعد اب فوجی اہلکار موسی ارہان کے وکلا نے اداکارہ کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر کردیا اور اگر ان پر الزام ثابت ہوا تو انہیں دو سال 4 ماہ تک جیل قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

اسی حوالے سے سی این این ترک نے بتایا کہ اداکارہ پر مقدمہ دائر ہونے کے بعد متعدد شوبز شخصیات نے ان کی حمایت کی مگر ان کی حمایت کرنے والی 16 شوبز شخصیات کے خلاف بھی مقدمہ دائر کروادیا گیا۔

اپنے خلاف مقدمہ دائر ہونے اور شوبز شخصیات سمیت عام افراد کی جانب سے ساتھ دینے پر سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ بھی کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ انہیں یقین ہوگیا ہےکہ وہ ناانصافی کے خلاف بات کرنے والی تنہا نہیں ہیں۔

علاہ ازیں فوجی اہلکار کی جانب سے ’ریپ‘ کا نشانہ بنائی گئی لڑکی کے معاملے پر نیوز رپورٹ شائع کرنے والے صحافی کے خلاف بھی فوجی اہلکار نے مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ضمانت پر رہا فوجی اہلکار نے دو جون کو ہونے والی سماعت کے دوران خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے لڑکی کے والد کو قصور وار ٹھہرایا اور سوال کیا کہ لڑکی کے والد نے بیٹی کو خودکشی سے کیوں نہیں بچایا اور انہوں نے پیسوں کے عوض بیٹی کو کیوں فروخت کیا تھا؟

مذکورہ معاملے پر جہاں شوبز شخصیات برہم دکھائی دیتی ہیں، وہیں سوشل میڈیا پر بھی لوگ لڑکی کے ’ریپ‘ میں ملوث اہلکار کے خلاف مہم چلاتے دکھائی دیتے ہیں، علاوہ ازیں حزب اختلاف کی جماعتیں بھی حکومت پر دباؤ ڈالتی دکھائی دیتی ہیں۔

فوجی اہلکار پر ’ریپ‘ الزامات کے معاملے پر حکومتی عہدیدار حزب اختلاف کی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے دکھائی دیتے ہیں اور حکومتی ارکان کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں کے لیڈرز خود ایسے جرائم میں ملوث ہیں اور وہ اپنے گناہ چھپانے کے لیے حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں