تنقید کے بعد فرانسیسی فیشن برانڈ نے فلطسینی رومال کی فروخت بند کردی

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
فرانسیسی برانڈ نے فلسطینی رومال کی فروخت روک دی—فائل فوٹو: ٹوئٹر/ انسٹاگرام ایل وی
فرانسیسی برانڈ نے فلسطینی رومال کی فروخت روک دی—فائل فوٹو: ٹوئٹر/ انسٹاگرام ایل وی

عرب مؤرخ اور لوگوں کی تنقید کے بعد معروف فرانسیسی فیشن برانڈ لوئی وٹون (Louis Vuitton) (ایل وی) نے دنیا بھر میں مزاحمت کی علامت بن جانے والے فلسطینی رومال کی فروخت بند کردی۔

لوئی وٹون نے چند دن قبل اپنی ویب سائٹ پر فلسطینی رومال جسے عربی میں (كُوفِيَّة) کہا جاتا ہے، اسے فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔

لوئی وٹون نے دنیا بھر میں اور خصوصی طور پر فلسطین کی حمایت کرنے والے افراد میں مزاحمت کی علامت بن جانے والے مذکورہ رومال کی فروخت حال ہی میں ایسے وقت میں شروع کی جب کہ گزشتہ ماہ مئی میں اسرائیل نے فلسطینیوں پر حملے کیے۔

ویب سائٹ انسائڈر کے مطابق لوئی وٹون نے خاص طور پر فلسطینی رومال کی فروخت اس وقت شروع کی تھی جب کہ گزشتہ ماہ امریکی ماڈل بیلا حدید کو دوسری معروف خواتین کے ساتھ امریکا میں فلسطین کے حق میں مذکورہ رومال پہن کر احتجاج کرتے دیکھا گیا۔

فلسطینی رومال خصوصی طور پر مسلم دنیا اور ان افراد میں مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے جو فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔

عام طور پر مذکورہ رومال پاکستانی ایک سے ڈیڑھ ہزار روپے میں مل جاتا ہے لیکن فرانسیسی فیشن ہاؤس نے اسے پاکستانی تقریبا ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی قیمت تک فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔

فرانسیسی فیشن برانڈ کو جہاں دیگر لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ خود کو غیر سیاسی قرار دیتے ہیں مگر ان کی جانب سے فلسطینی رومال کی فروخت کا عمل ثابت کرتا ہے کہ وہ غیر سیاسی نہیں۔

فرانسیسی برانڈ نے رومال کی فروخت بند کردی—اسکرین شاٹ
فرانسیسی برانڈ نے رومال کی فروخت بند کردی—اسکرین شاٹ

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ فرانسیسی فیشن برانڈ پر عرب مؤرخ سمیت دیگر عرب افراد نے بھی تنقید کی تھی اور برانڈ پر فلسطینی رومال کو تبدیل کرکے فروخت کے لیے انتہائی مہنگے داموں بیچنے کا الزام لگایا تھا۔

امریکی یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر خالد بدیون نے فرانسیسی برانڈ پر خوب تنقید کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ دراصل انہوں نے فلسطینی رومال کی غیر معیاری کاپی بنا کر مزاحمت کی علامت سمجھے جانے والے رومال کو تبدیل کرکے فلسطینیوں کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔

ساتھ ہی مذکورہ مؤرخ نے بتایا تھا کہ فلسطینی رومال اتنی مہنگی قیمت پر کبھی فروخت نہیں ہوا، اس لیے مذکورہ برانڈ فیشن کی آڑ میں فلسطینی جدوجہد کو نقصان نہ پہنچائے۔

لوگوں کی تنقید کے بعد لوئی وٹون نے اپنی ویب سائٹ سے فلسطینی رومال کی فروخت کا صفحہ ہٹا دیا اور اس کی تصدیق پروفیسر خالد بدیون نے بھی کی۔

مذکورہ پروفیسر نے لوئی وٹون کے ساتھ ساتھ دوسرے معروف برانڈ ’فینڈی‘ پر بھی غیر معیاری فلسطینی رومال کو انتہائی مہنگے داموں فروخت کرنے کا الزام لگایا۔

خالد بدیون نے ’فینڈی‘ کی جانب سے بھی فلسطینی رومال کو فروخت کرنے کی پوسٹ لگائی اور کہا کہ معروف برانڈ ڈیڑھ ہزار روپے تک ملنے والے رومال کو سوا دو لاکھ روپے کی قیمت میں فروخت کر رہا ہے۔

انہوں نے دونوں معروف برانڈز کی جانب سے بنائے گئے فلسطینی رومال کی کاپی کو ناقص اور فلسطینی مزاحمت کی علامت کو نقصان پہچانے کے مترادف بھی قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں