جنوبی ایشیا میں سب سے سستی سگریٹ پاکستان میں ملتی ہے، تحقیق

اپ ڈیٹ 05 جون 2021
تحقیق میں پالیسی سازوں سے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر نوجوانوں کی قوت خرید کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا — فائل فوٹو:اے ایف پی
تحقیق میں پالیسی سازوں سے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر نوجوانوں کی قوت خرید کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'پاکستان میں سگریٹ اور تمباکو کی قیمتوں کا تخمینہ: مائیکرو لیول کے اعداد و شمار' کے نام سے اس تحقیق میں پالیسی سازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر نوجوانوں کی قوت خرید کو ختم کردیں۔

اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی صنعت تقریباً 40 فیصد تمباکو کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کے بہانے ٹیکس میں اضافے کی مخالفت کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'قیمتوں میں لچک اور غیر قانونی تجارت کے قابل اعتماد تخمینے کی عدم موجودگی میں پالیسی ساز اکثر صنعت کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہیں اور ٹیکس کا فیصلہ کرتے ہیں جو ان کے حق میں ہوسکتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی چھوڑنے کے 12مددگار طریقے

اس تحقیق میں 2017 کے کیس پر روشنی ڈالی گئی جب اس صنعت نے برانڈز کی 3 کیٹیگریز کا نظام متعارف کرایا تھا جس میں ان کی کیٹیگری کی تبدیلی پر کوئی پابندی نہیں تھی، جس کی وجہ سے دوسرے درجے کے برانڈز کو تیسرے درجے میں منتقل کردیا گیا اور کم فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وجہ سے سگریٹ کی قیمتیں کم ہوگئی تھیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ تحقیق اس خیال کی تائید کرے گی کہ ٹیکس میں اضافے سے سگریٹ کی طلب کو غیر قانونی تجارت بڑھے بغیر کم کیا جا سکتا ہے۔

تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ بالغ تمباکو استعمال کرنے والے افراد کے ساتھ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

مردوں اور عورتوں میں اس کے استعمال کی شرح بالترتیب 32.4 فیصد اور 5.7 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ تمباکو کے استعمال سے انسانی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے، پاکستان کو تمباکو کے کنٹرول کے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تمباکو نوشی سے متعلق سنگین ہوتا مسئلہ: پاکستان سالانہ کتنے ٹیکس سے محروم ہورہا ہے؟

اس تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک 2005 میں تمباکو کی روک تھام سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن پر دستخط کرچکا ہے اور اس کے بعد سے ہی ٹیکسز کی متعدد پالیسیاں متعارف کروائی گئی ہیں، جن میں سگریٹ کے پیکٹ پر انتباہی پیغامات، تمباکو نوشی پر پابندیاں، عوامی مقامات کو سگریٹ نوشی کے لیے ممنوعہ قرار دینا وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم پالیسیوں کا نفاذ کمزور رہا جس سے یہ خدشات پیدا ہوتے ہیں کہ 2025 تک تمباکو کے پھیلاؤ میں 30 فیصد کمی کے بجائے پاکستان میں تمباکو نوشی کا رجحان درحقیقت بڑھ سکتا ہے۔

اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ تمباکو کے خلاف ملک کی لڑائی میں سب سے کمزور ایکشن اس کی ٹیکس کی پالیسی ہے لیکن اس کے باوجود تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔

عالمی سطح پر تمباکو سے متعلق ٹیکس کی پالیسیوں کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں جن کے نتیجے میں بیک وقت تمباکو کے استعمال پر قابو پایا جاتا ہے اور ریونیو میں اضافے میں بھی مدد ملتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

faisal Jun 05, 2021 02:01pm
Agar no jawano ka itna hi ehsas aur khayal hay to is cigarette pe pabandi hi laga do jaisay gutkay aur maway pe lagai ha !!!