فاروق ستار کا را کے تربیت یافتہ مبینہ دہشت گردوں سے اظہار لاتعلقی

05 جون 2021
محکمہ انسداد دہشت گردی نے گرفتار دہشت گردوں کے بیان کی روشنی میں ایم کیو ایم بحالی تحریک کے سربراہ کو طلب کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
محکمہ انسداد دہشت گردی نے گرفتار دہشت گردوں کے بیان کی روشنی میں ایم کیو ایم بحالی تحریک کے سربراہ کو طلب کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان) بحالی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار محکمہ انسداد دہشت گردی کے تفتیشی افسران کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے را کے مبینہ طور پر تربیت یافتہ دہشت گردوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈووکیٹ بھی سول لائنز میں واقع محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) میں پیش ہوئے اور حیدرآباد میں مبینہ طور پر دہشت گردی کی وارداتوں میں اپنے کردار کے حوالے جواب دیتے ہوئے بیان ریکارڈ کرایا۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے گرفتاردو 'دہشت گردوں' کی نشاندہی پر فاروق ستار کو طلب کر لیا

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے کہا کہ دونوں رہنما آئے اور سی ٹی ڈی کے تفتیش کاروں کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جوابات دیے جبکہ انیس ایڈووکیٹ کو ایک مرتبہ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے تاکہ مزید تفتیش کی جا سکے جبکہ کچھ دستاویزات بھی طلب کی گئی ہیں۔

سی ٹی ڈی نے 28 مئی کو کینٹ کے قریب کارروائی میں دو ملزمان نعیم اور عمران کو گرفتار کیا تھا جو خود کو ایم کیو ایم کا سینئر کارکن بتا رہے تھے۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں افراد کو را نے تربیت دی اور انہوں نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ ان کا ڈاکٹر فاروق ستار کی مدد سے ملک دشمن بھارتی ایجنسی سے رابطہ ہوا تھا۔

ان انکشافات کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی نے ڈاکٹر فاروق ستار کو طلب کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد نے ایم کیو ایم سے وابستگی ظاہر کی تھی اور انہوں نے اسی تناظر میں ان کا حوالہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کو 'ایم کیو ایم' کی بنیادی رکنیت سے خارج کرنے کا فیصلہ

ایم کیو ایم بحالی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ میں نے مکمل اعتماد کے ساتھ اپنا واضح جواب دے دیا ہے اور مشتبہ افراد نے مبینہ طور پر میرے بارے میں جو دعویٰ کیا ہے، میں نے اسے مسترد کرتے ہوئے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا گرفتار ملزمان سے ماضی میں کوئی تعلق تھا اور نہ ہی اب کوئی تعلق ہے، میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ اس سے تفتیش پر اثر پڑ سکتا ہے اور فی الوقت ہم جو سیاسی جدوجہد کررہے ہیں، اس میں جرائم پیشہ عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ان کا اس طرح کے جرائم پیشہ عناصر سے روابط کا حوالہ دیا گیا لیکن انہیں بھی مسترد کر دیا گیا تھا، ہم ایک سایسی جماعت سے 30 سے 35 سال تک وابستہ رہے، اگر کوئی ملا اور تصاویر بنائیں تو اس کی بنیاد پر یہ کہنا مناسب نہیں ہو گا کہ ہمارا ان سے تعلق ہے۔

فاروق ستار نے نشاندہی کی کہ ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں ہے، سی ٹی ڈی کے تفتیش کاروں نے مشتبہ افراد سے روابط کے حوالے سے سوال کیا لیکن انہوں نے ایسے کسی بھی تعلق کی تردید کردی۔

مزید پڑھیں: فاروق ستار: زمانہ طالب علمی سے ایم کیو ایم کی قیادت تک

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ماضی میں بھی یہ شکایت کی تھی کہ سیاستدانوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2016 سے ہم پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں، ہم نے ماضی میں دہشت گردی کی مذمت کی اور امن کی خاطر تعاون کرنے کے تیار ہیں۔

ایم کیو ایم بحالی تحریک کے رہنما نے کہا کہ حال ہی میں ایک مشتبہ ملزم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے روابط کا دعویٰ کیا تھا لیکن آخر انہیں کیوں طلب نہیں کیا گیا اور اس طریقہ کار کو دوہرا معیار قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں