خیبر پختونخوا: شادی سے متعلق بیان پر ملالہ کو دھمکی دینے والا مذہبی رہنما گرفتار

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
ن کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او وسیم سجاد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
ن کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او وسیم سجاد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مذہبی رہنما کو نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو شادی کے حوالے سے ان کے حالیہ بیان پر مبینہ طور پر دھمکی دینے اور تشدد کے لیے اکسانے پر گرفتار کر لیا گیا۔

ملالہ یوسفزئی نے 'ووگ' میگزین کو حال ہی میں انٹرویو دیا تھا، جس میں شادی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے اب بھی سمجھ نہیں آتی کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں، اگر کسی شخص کو دوسرے شخص کا ساتھ چاہیے تو اس کے لیے لازمی نہیں ہے کہ شادی کے کاغذات (نکاح نامے) پر دستخط کیے جائیں، یہ صرف پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی'۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے لکی مروت پولیس عہدیدار نے تصدیق کی کہ مفتی سردار علی حقانی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد بدھ کو گرفتار کیا گیا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو دستیاب ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں مفتی سردار پشاور میں ایک اجتماع میں لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور ملالہ پر حملے کے لیے اکسا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شادی سے متعلق بیٹی کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، والد ملالہ

ان کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او وسیم سجاد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 'اجتماع سے خطاب کے وقت مذہبی رہنما مسلح بھی تھے'۔

ایف آئی آر میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ 'جب ملالہ پاکستان آئیں گی تو میں ان پر خودکش حملے کی کوشش کرنے والا پہلا شخص ہوں گا'۔

مقدمے میں کہا گیا کہ اس خطاب سے امن کو نقصان پہنچا اور لاقانونیت پر اکسایا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مفتی سردار نے کسی قانونی فورم سے رجوع نہیں کیا اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا۔

خیال رہے کہ شادی سے متعلق ملالہ کے بیان کی گونج خیبر پختونخوا میں بھی اٹھی تھی اور اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے ملالہ کے خاندان سے معاملے پر وضاحت دینے پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: متھیرا کا ملالہ یوسف زئی کے شادی کے بیان پر رد عمل

اسمبلی میں معاملہ اپر دیر سے پیپلز پارٹی کے قانون ساز صاحبزادہ ثنااللہ نے اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملالہ کا انٹرویو مرکزی اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے اور مطالبہ کیا کہ حکومت تحقیقات کرے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والی کارکن نے حقیقت میں شادی سے متعلق یہ بیان دیا یا نہیں۔

انہوں نے اصرار کیا تھا کہ زندگی کی پارٹنرشپ کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا اور اگر ملالہ نے اس کی حمایت کی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ملالہ نے یہ بیان نہیں دیا تو انہیں وضاحت دینی چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں