پہلی مرتبہ خود کو اسکرین پر دیکھا تو پاگل ہوگئی، زینب شبیر

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
زندگی کی پہلی کمائی 15 ہزار روپے تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
زندگی کی پہلی کمائی 15 ہزار روپے تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

’مہر پوش، یار نہ بچھڑے، ماں کے صدقے، سانوری، ایمان اور ملال یار‘ جیسے ڈراموں میں جوہر دکھانے والی اداکارہ زینب شبیر کے مطابق انہیں بچپن سے اداکاری کا شوق تھا جب کہ ان کی والدہ نے شوبز میں آنے کے لیے ان کی سپورٹ کی۔

’فوچیا میگزین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جواں سالہ زینب شبیر نے بتایا کہ جب انہوں نے اداکاری شروع کی، تب ان کی تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔

اداکارہ پہلی مرتبہ 2019 میں اسکرین پر جلوہ گر ہوئیں لیکن ان کے منصوبوں کی شوٹنگ اس سے قبل ہی شروع ہوگئی تھی۔

زینب شبیر نے اداکاری کے ابتدائی دور کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں پہلی مرتبہ اپنی کمائی کا 15 ہزار روپے کا چیک ملا تھا اور وہ ان کی عمر اور وقت کے حساب سے بہت زیادہ پیسے تھے۔

اداکاری کی شروعات اس وقت کی جب تعلیم مکمل ہی نہیں ہوئی تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
اداکاری کی شروعات اس وقت کی جب تعلیم مکمل ہی نہیں ہوئی تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انہیں کمائی کا پہلا چیک ملا تو انہوں نے منصوبہ بنا لیا تھا کہ ان پیسوں کو کیسے خرچ کرنا ہے اور پھر انہوں نے ان ہی پیسوں سے اپنے پورے خاندان کو دعوت دی۔

اداکارہ نے بتایا کہ وہ چار بہنوں میں تیسرے نمبر پر ہیں اور ان کی والدہ نے تمام بچوں کی تنہا پرورش کی جب کہ بچپن میں وہ اپنی بہنوں سے مار کھاتی رہتی تھیں اور انہیں نظر انداز کیا جاتا تھا۔

زینب شبیر کے مطابق وہ بچپن سے ہی موبائل پر ویڈیوز بناتی تھیں اور ان کی والدہ کو بھی ان باتوں کا علم تھا۔

اداکارہ نے بتایا کہ انہیں بچپن سے مشہور ہونے کا شوق تھا مگر انہیں اداکاری سے متعلق کچھ بھی پتا نہیں تھا، کیوں کہ ان کے خاندان کا کوئی بھی شخص میڈیا یا شوبز سے وابستہ نہیں ہے۔

زینب شبیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے والدہ کی تجویز کے بعد اوڈیشن دینا کا سلسلہ شروع کیا اور انہوں نے پہلی بار ’ہم ٹی وی‘ کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے لیے اوڈیشن دیا اور خوش قسمتی سے وہ 500 امیدواروں میں سے چند شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں میں شمار ہوئیں۔

انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ٹی وی انتظامیہ نے انہیں شارٹ لسٹ کرنے کے بعد دوبارہ اوڈیشن کے لیے بلایا اور وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ادھار کے پیسے لے کر ’اوبر‘ کے ذریعے وہاں پہنچیں اور بڑے پروجیکٹ کے لیے منتخب ہوئیں۔

زینب شبیر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کر رہی ہیں اور ان کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے، تاہم جب انہوں نے پہلی بار خود کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ وہ اچھا کام کر رہی ہیں اور خود کو دیکھ کر وہ ’پاگل‘ ہوگئیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ انہیں اسکرین پر دیکھ کر ان کے اہل خانہ بھی خوش ہوئے جب کہ والدہ جذباتی دکھائی دیں۔

زینب شبیر نے ایک واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ والدہ کے ساتھ ایک شاپنگ مال میں گئیں تو وہاں ایک مداح ان سے ملنے آیا اور وہ اٹھ کر ان سے ملیں اور مداح کے جانے کے بعد ان کی والدہ جذبات سے اشکبار ہوگئیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ والدہ کی آنکھوں میں خوشی اور فخر کے آنسوں دیکھ کر انہیں احساس ہوا کہ انہوں نے اچھی فیلڈ میں کام کرکے والدہ کو خوشی دی۔

شوبز انڈسٹری میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ (کام کے بدلے جنسی تعلقات) کے رویے پر بات کرتے ہوئے نوجوان اداکارہ نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ مذکورہ معاملہ صرف شوبز انڈسٹری تک محدود نہیں بلکہ یہ رویہ دوسری انڈسٹریز میں بھی موجود ہے۔

زینب شبیر کے مطابق ان کے ساتھ ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ سمجھیں۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں ہر لڑکی کو یہ اچھے طریقے سے معلوم ہوتا ہے کہ کون سا مرد انہیں کس نظر سے دیکھتا ہے اور وہ کون سا لڑکا ان کے ساتھ کیا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اداکارہ کے مطابق لڑکیوں کی چھٹی حس بہت تیز ہوتی ہے، اس لیے لڑکیاں پہلے ہی سمجھ جاتی ہیں کہ کون ان کے ساتھ کیا برا کرنے والا ہے۔

زینب شبیر کے مطابق اگر کسی لڑکی کے ساتھ کوئی مرد یا ساتھی غلط کرنے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں اسی وقت آواز اٹھانی چاہیے اور خود کو ان سے دور کر دے۔

تبصرے (0) بند ہیں