عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف بند گلی میں چلے گئے ہیں، بابر اعوان

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
بابر اعوان نے کہا کہ نواز شریف دوبارہ کیس برآمد کرانے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
بابر اعوان نے کہا کہ نواز شریف دوبارہ کیس برآمد کرانے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز کے خلاف ان کی اپیل خارج ہونے کے حالیہ عدالتی فیصلہ پر کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف آنے والے فیصلے کے بعد وہ بند گلی میں چلے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد نواز شریف کے خود کو پیش کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے پاس علاج کرانے کا بہانہ تھا لیکن اب ضمانت اور علاج والا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: حدیبیہ کیس میں شہباز شریف کا ٹرائل کیا جاسکتا ہے، بابر اعوان

مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ جب تک وہ فیصلے کی روشنی میں خود کو پیش نہیں کرتے اس وقت تک عدالت عظمیٰ بھی نہیں جاسکتے، اس لیے کہ وہ جج محمد بشیر کے قیدی ہیں، ایک ریفرنس میں 7 سال اور دوسرے میں 10 سال کے قیدی ہیں۔

بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'عدالت کے مطابق دوبارہ کیس برآمد کرانے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اور ساتھ ہی شرط لگائی ہے کہ اس درخواست کا فیصلہ بھی قانون کے مطابق ہوگا'۔

مشیر پارلیمانی امور نے واضح کیا کہ پچھلے دو ہفتوں میں دو مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پارٹی کے قائد نواز شریف نے پارلیمان کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا۔

انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی 5 سے 7 مخصوص نشستوں کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سودے بازی سے گزیر کرے اور آئین کی بالا دستی پر عملی طور پر یقین کرے کیونکہ وہ اپنے طرز عمل سے ظاہر کررہے ہیں کہ وہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نندی پور پاور ریفرنس میں بابر اعوان اور ریاض کیانی کی بریت کا فیصلہ برقرار

بابر اعوان نے زور دیا کہ حکومت پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتے ہوئے تمام کام پارلیمنٹ کے ذریعے کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کے لیے اپوزیشن کے ساتھ حکومتِ پاکستان کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شریک کریں گے اور دوسری جانب اپوزیشن نے سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے فراڈ پلان دیا ہے۔

بابر اعوان نے عدالت عظمیٰ کا حوالا دے کر کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق پہلے سے قانون میں موجود ہے جبکہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن لیڈر کی تجویز دراصل توہین آمیز طریقہ ہے۔

بابر اعوان نے فرحت جاوید صدیقی کیس میں سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمیٰ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے حوالے سے کچھ چیزوں کی وضاحت کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی سفارش سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے اور اس کی توہین بھی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 106، 19، 17-2 سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق تفویض کرتا ہے لیکن شہباز شریف ان سے ووٹ ڈالنے کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ کیس کی دوبارہ تفتیش کا فیصلہ

انہوں نے شہباز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پتلی گلی نہ ڈھونڈیں اور جو بھی مؤقف پیش کرنا ہے پارلیمنٹ میں کریں۔

ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد حکومت جوڈیشل ریفارمز کی جانب توجہ دے گی جو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور اپوزیشن کو اس مسئلے پر ساتھ بیٹھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔

بابر اعوان نے بتایا کہ ان کے پاس دو راستے ہیں کہ نواز شریف پاکستانی سفارتخانے میں سرنڈر کردیں یا ٹرائل کورٹ میں ٹرانزٹری ضمانت کی درخواست دے دیں اور جیسے ہی وہ پاکستان پہنچیں گے انہیں مفرور کے طور پر تحویل میں لے لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کے بعد 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرکے جیل میں بند کردیا جائے گا'۔

ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کو ایجنسیاں بریفنگ دیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں